کام یا نام

مولانا شبلی نعمانی سے کسی نے پوچھاکہ بڑاآدمی بننے کا آسان نسخہ کیا ہے۔ انھوں نے جواب دیا— کسی بڑے آدمی کے اوپر کیچڑ اچھالنا شروع کر دو۔

اصل یہ ہے کہ کام کی دو قسمیں ہیں۔ ایک کام وہ ہے جو معروف میدانوںمیں ہوتا ہے ، دوسرا وہ جو غیرمعروف میدان میں کیا جاتا ہے۔ معروف میدان میں زور دکھانے والا آدمی فوراً لوگوں کی نظروں کے سامنے آجاتا ہے۔ اس کے بر عکس، غیر معروف میدان میں محنت سے آدمی کو نہ شہرت ملتی ہے اور نہ مقبولیت۔ جس چیز کا عوام میں چرچا ہو اس کے ساتھ اپنے کو ملانے میں آپ کا چرچا بھی بڑھے گا۔ اور جس چیز کا عوام میں چرچا نہ ہو اس کے ساتھ لگنے میں آپ بھی چرچے سے محروم رہیں گے۔

اگر آپ کسی مسلمہ شخصیت کے خلاف بولنے لگیں۔ کسی مشہور معاملہ کو اپنا نشانہ بنائیں،کسی حکومت سے ٹکراؤ شروع کر دیں۔ کوئی عالمی عنوان لے کر جلسہ جلوس کی دھوم مچائیں تو فوراًآپ اخباروں کے صفحہ اول میں چھپنے لگیں گے۔ لوگوں کے درمیان آپ پر تبصرے شروع ہو جائیں گے۔ آپ بہت سے لوگوں کے خیالات کامرجع بن جائیں گے۔ آپ جلسہ کا اعلان کریں گے تو بھیڑ کی بھیڑوہاں جمع ہوجائے گی۔ آپ چندے کا مطالبہ کریں گے تو لوگ آپ کو روپیہ میں تول دیں گے۔ 

لیکن اگر آپ خاموش تعمیری کاموں میں اپنے آپ کو لگائیں۔’’گنبد‘‘کے بجائے’’بنیاد‘‘ سے اپنے کام کا آغاز کریں۔ انقلابی پوسٹر چھاپنے کے بجائے خاموش جدوجہد کو اپنا شعار بنائیں۔ ملت کا جھنڈابلند کرنے کے بجائے فرد کی اصلاح پر محنت کریں۔ سیاسی ہنگامہ چھیڑنے کے بجائے غیر سیاسی میدان میں اپنے کو مشغول کریں، توحیرت انگیز طور پر آپ دیکھیں گے کہ آپ کے گرد نہ ساتھیوں کی بھیڑہےاور نہ چندہ دینے والوں کی قطاریں۔ آپ کا نام نہ اخباروں کی سر خیوں میں جگہ پار ہا ہے اور نہ پُر رونق جلسوں کے ڈائس کی زینت بن رہا ہے۔

مگر یہی دوسرا کام کام ہے۔ اسی کے ذریعہ کسی حقیقی نتیجہ کی امید کی جا سکتی ہے۔ اس کے برعکس پہلا کام کام کے نام پر استحصال ہے۔ اس سے شخصی قیادتیں تو ضرور چمکتی ہیں مگر قوم اورملت کو اس سے کچھ ملنے والا نہیں ہے۔ ایک اگر کام ہے تو دوسرا صرف نام۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom