پیغامِ حیات
زندگی ایک امتحان ہے۔ یہ اس دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔ اور اسی حقیقت کو سمجھنے میں ہماری تمام کامیابیوں کا راز چھپا ہوا ہے ، خواہ وہ دنیا کی کامیابی ہو یا آخرت کی کامیابی۔
آخرت کے لحاظ سے اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کو دنیا میں جو کچھ ملا ہوا ہے وہ بطور آزمائش ہے،نہ کہ بطور استحقاق۔ آدمی کو چاہیے کہ اس کو وہ اپنی ذاتی چیز نہ سمجھے بلکہ اس کو خدا کی چیز سمجھے۔ یہ چیزیں صرف اس وقت تک آدمی کے قبضہ میں ہیں جب تک اس کی مدت امتحان پوری نہ ہو۔ مدت پوری ہوتے ہی سب کچھ اس سے چھین لیا جائے گا۔ اس کے بعد آدمی کے پاس جو کچھ بچے گا وہ صرف اس کے اپنے اعمال ہوں گے،نہ کہ وہ سازو سامان جن کے درمیان آج وہ اپنے آپ کو پاتا ہے۔
دنیا کے لحاظ سے اس کا مطلب یہ ہے کہ اس دنیا میںجس طرح ایک شخص کو آزادی حاصل ہے اسی طرح یہاں دوسرے شخص کو بھی پوری آزادی حاصل ہے۔ اس صورت حال کی وجہ سے یہ دنیا اس چیز کا ایک میدان بن گئی ہے جس کو مقابلہ (competitioin)کہا جاتا ہے۔ یہاں ہر آدمی آزاد ہے، اس لیے یہاں ہر ایک شخص اور دوسرے شخص یا ہر ایک قوم اور دوسری قوم کے درمیان کھلا مقابلہ جاری ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ موجودہ دنیا میں ہر کامیابی دوسروں کے بالمقابل اپنے ا ٓپ کو کامیاب بنانے کا نام ہے۔ یہاں وہی شخص جیتتا ہے جو زندگی کی دوڑمیں دوسروں سے بازی لے جائے۔ یہاں اسی شخص کو ملتا ہے جو دوسروں سے آگے بڑھ کر لے لینے کا حوصلہ کر سکے۔
جن لوگوں کے پاس غیر اللہ کے سہارے ہوں وہ آخرت کی دنیا میں اپنے آپ کو بے قیمت پائیں گے۔ اسی طرح جو لوگ صرف تعصب اور امتیاز کی اصطلاحوں میں سوچنا جانتے ہوں وہ موجودہ دنیا میں بے جگہ ہو کر رہ جائیں گے ، وہ مقابلہ کی اس دنیامیں اپنے لیے کوئی حقیقی مقام حاصل نہیں کر سکتے۔