لگاتار عمل
کمیونسٹ چین کے سابق چیئرمین ماؤزے تنگ (1893-1976)نے ایک دلچسپ چینی کہانی لکھی ہے۔
پرانے زمانے میں چین کے شمالی علاقہ میں ایک بوڑھا آدمی رہتا تھا۔ اس کے مکان کی سمت جنوب کی طرف تھی۔ اس بوڑھے آدمی کی مشکل یہ تھی کہ اس کے دروازے کے سامنے دو اونچے اونچے پہاڑ کھڑے ہوئے تھے۔ ان پہاڑوں کی وجہ سے سورج کی کرنیں اس کے گھر میں کبھی نہ پہنچتی تھیں۔ ایک دن اس بوڑھے آدمی نے اپنے جوان بیٹوں کو بلایا اور ان سے کہا کہ آؤ ہم اس پہاڑ کو کھود کر یہاں سے ہٹا دیں تا کہ سورج کی کرنیں ہمارے گھر میں بلا روک ٹوک داخل ہو سکیں۔ بوڑھے آدمی کے پڑوسی کو اس کا یہ منصوبہ معلوم ہوا تو وہ اس پر ہنسا۔ اس نے اس بوڑھے آدمی سے کہا:میںیہ جانتا تھا کہ تم ایک بے وقوف آدمی ہو لیکن مجھے یہ گمان نہ تھا کہ تم اتنا زیادہ بے عقل ہو گے۔ آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ تم اپنی کھدائی کے ذریعےان اونچے پہاڑوں کو یہاں سےہٹا دو۔
بوڑھے آدمی نے نہایت سنجیدگی کے ساتھ جواب دیا: تمہارا کہنادرست ہے۔ لیکن اگر میں مر گیا تو اس کے بعد میرے بیٹے اس کو کھودیں گے۔ ان کے مرنے کے بعد ان کے بیٹے ، اور پھر ان کے مرنے کے بعد ان کے بیٹے۔ اس طرح کھدائی کا یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔ تم جانتے ہو کہ پہاڑ آئندہ اور زیادہ بڑے نہیں ہو جائیں گے۔ ہر مزید کھدائی ان کے حجم کو کم کرتی رہے گی۔ اس طرح آج کے دن نہیں تو کسی اگلے دن یہ مصیبت ہمارے گھر کے سامنے سے دور ہو چکی ہو گی۔
یہ کہانی بہت خوبصورتی کے ساتھ بتا رہی ہے کہ بڑی کامیابی کے لیے ہمیشہ بڑا منصوبہ درکار ہوتا ہے۔ اگر آپ اس دنیا میں کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیںتو آپ کو بڑے منصوبہ کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے اور ان تمام تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے جو ایک بڑے منصوبہ کو مسلسل چلانے کے لیے ضروری ہیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ مسائل کے مقابلہ میں ان کے حل کی طاقت زیادہ ہوتی ہے۔ مسائل ہمیشہ محدود ہوتے ہیں اور حل ہمیشہ لا محدود۔ اگر آپ حل کی اسکیم کو نسل در نسل چلا سکیں تو آپ ہر پہاڑکو کاٹ سکتے ہیں اور ہر دریا کو عبور کر سکتےہیں۔ جو شخص لگاتار عمل کرنے کے لیے تیار ہو اس کے لیے کوئی پہاڑ پہاڑ نہیں اور کوئی دریا دریا نہیں۔