برتر کامیابی
موجودہ دنیا میں اعلیٰ درجہ کا کام انجام دینے والا (Super achiever)بننے کےلیے کسی طلسماتی صلاحیت کی ضرورت نہیں۔ ایک اوسط درجہ کا آدمی بھی انتہائی اعلیٰ درجہ کی کارکردگی کا ثبوت دے سکتا ہے۔ ضرورت صرف یہ ہے کہ آدمی زندگی کی سادہ حقیقتوں کو جانے اور ان کو استعمال کرے۔ (ریڈرز ڈائجسٹ، اکتوبر 1986)
ایک امریکی مصنف نے باقاعدہ طور پر اس کی تحقیق کی۔ اس کا کہنا ہے کہ تجارت، سیاست، سپورٹس اور آرٹ کے میدان میں اس نے 90 ممتاز افراد سے رابطہ کیا۔ ان کی اکثریت نے ناکامی کو ’’غلط آغاز‘‘کا نتیجہ قرار دیا۔ مایوسیاں ان کے لیے زیادہ طاقتور ارادہ کا سبب بن گئیں۔ حالات خواہ کتنے ہی خراب ہوں، اعلیٰ درجے کا کام انجام دینے والے ہمیشہ محسوس کرتے ہیں کہ یہاں کچھ نئے گوشے ہیں جن کو وہ دریافت کر سکتے ہیں۔ ان کے پاس ہمیشہ کوئی نیا تصور ہوتا ہےجس کا وہ دوبارہ تجربہ کریں:
In a study of 90 leaders in business, politics, sports and the arts, many spoke of “false starts” but never of “failure”. Disappointment super greater resolve. No matter how rough things get, super-achievers always feel there are other avenues they can explore. They always have another idea to test.
اگر آپ ناکامی سے دوچار ہوں اور اس ناکامی کا ذمہ دار دوسروں کو قرار دیں تو آپ کے اندر عمل کا جذبہ ٹھنڈا پڑ جائے گا۔ آپ صرف دوسروں کے خلاف احتجاج اور شکایت میں مشغول رہیں گے اور خود کچھ نہ کر سکیں گے۔ لیکن اگر آپ اپنی ناکامی کو خود اپنی غلط کارکردگی کا نتیجہ سمجھیں تو آپ کا ذہن نئی زیادہ بہتر تدبیر سوچنے میں لگ جائے گا۔ آپ سُست پڑنے کے بجائے مزید پہلے سے زیادہ متحرک ہو جائیں گے۔ آپ از سرِ نو جدوجہد کر کے ہاری ہوئی بازی کو دوبارہ شاندار تر شکل میں جیتنے میںکامیاب ہو جائیں گے۔
ناکامی کی ذمہ داری خود قبول کیجئے۔ ایک تدبیر کارگر نہ ہو رہی ہو تو دوسری تدبیر کا تجربہ کیجئے۔ آپ یقیناً اعلیٰ کامیابی تک پہنچ جائیں گے۔