مغالطہ
کولن ولسن (Colin Wilson) انگریزی زبان کا شاعر تھا۔ اس کے خیالات بہت سخت تھے۔ اس کو بیسویں صدی کے سارے مغربی ادب کا انسان شکست خوردہ ، مفلوج اور قنوطیت زدہ نظر آتا ہے۔ اس کے نزدیک آج کا انسان اس ذہنی مرض میں مبتلا ہے جس کو وہ (fallacy of insignificance)یعنی بے اہمیتی کا مغالطہ کہتاہے۔ مگر حقیقتیہ ہے کہ انسان کا زیادہ بڑا ذہنی مرض وہ ہے جو اس کے برعکس نفسیات پیداکرتا ہے اور وہ اہمیت کا مغالطہ(fallacy of significance)ہے۔ کچھ لوگ بعض تاریخی یا غیر تاریخی اسباب کے تحت اپنے آپ کو غیرضروری طور پر اہم سمجھ لیتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ نہ اپنے آپ کو صحیح طور پر سمجھ پاتے اور نہ دوسروں کے بارے میں حقیقت پسندانہ رائے قائم کرنے میں کامیا ب ہوتے۔
بےاہمیتی کا مغالطہ ایک ذہنی مرض ہے۔ تاہم اس ذہنی مرض کا نقصان آدمی کی صرف اپنی ذات کو پہنچتا ہے۔ جو شخص اپنے آپ کو فرضی طور پر غیراہم سمجھ لے وہ اقدام سے گھبرائے گا۔ وہ کوئی بڑا کام کرنے کے لیے اپنے آپ کو نااہل سمجھے گا۔ وہ اپنی فعالیت کھو دے گا اور متحرک دنیا میں بےحس وحرکت پڑا رہے گا۔ مگر یہ سب ذاتی نقصان کی چیزیں ہیں۔ بے اهميتيکے مغالطہ کی قیمت آدمی کو خود ادا کرنی پڑتی ہے۔ اس کے برعکس مغالطہ کی دوسری قسم اس سے زیادہ سنگین ہے۔ بےاہمیتی کا مغالطہ اپنی ذات کے حق میں زہر ہے اور اہمیت کا مغالطہ پورے سماج کے حق میں زہر۔
اہمیت کے مغالطہ میں مبتلا ہونے والا آدمی اپنے آپ کو اس سے زیادہ سمجھ لیتا ہے جتناکہ فی الواقع وہ ہے۔ وہ غیر واقعی طور پر اپنے کو بڑاسمجھنے لگتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دوسرے لوگ اس کو جو درجہ دیتے ہیں وہ اس کو اس سے کم نظر آتا ہے جو اس کے اپنے نزدیک اس کا درجہ ہے۔ اس لیے دوسرے تمام لوگ اس کو ظالم نظر آنے لگتے ہیں۔ وہ اپنے سوا ہر ایک کو برا سمجھنے لگتا ہے۔ وہ ہر ایک کا دشمن بن جاتا ہے۔ بےاہمیتی کا مغالطہ اگر آدمی کے اندر پست ہمتی پیدا کرتا ہے تو اہمیت کا مغالطہ آدمی کو جارح بنا دیتا ہے۔ اور جارحیت بلا شبہ سماج کے حق میں پست ہمتی سے زیادہ ہلاکت خیز ہے۔