دشمنی کے وقت بھی
روس اور امریکا دونوں ایک دوسرے کے سخت ترین دشمن ہیں۔ مزید یہ کہ دونوں نے بے حساب مقدار میں خطرناک نیوکلیرہتھیار تیار کررکھے ہیں۔ جومنٹوں میں ایک ملک سے دوسرے ملک میں پہنچ جائیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک معمولی سی غلط فہمی دونوں بڑی طاقتوں کے درمیان ایک ایسی جنگ چھیڑ سکتی ہے جو ان کے شاندار شہروں کو اچانک کھنڈر میں تبدیل کردے۔
چنانچہ یہ ممالک ایک طرف ایک دوسرے کے خلا ف ہر قسم کے انتہائی مہلک ہتھیار جمع کررہے ہیں دوسری طرف دونوں کے درمیان پچھلے 20 سال سے ہنگامی مواصلات (Emergency Communications) کا ایک نظام قائم ہے جس کے ذریعہ رات دن کے کسی بھی لمحہ میں دونوں ایک دوسرے سے ربط پیدا کرسکتے ہیں۔ اور نازک مواقع پر فوراً براہ راست گفتگو کرکے جنگ کے اتفاقی خطرہ کو ٹال سکتے ہیں۔ اس ہروقت متحرک رہنے والے مواصلاتی نظام کو گرم لائن(Hot-Line)کہاجاتا ہے۔ نیوکلیر ہتھیاروں کی مزید ترقی کے بعد محسوس کیا گیا کہ قدیم گرم لائن بہت ’’سست‘‘ ہے۔ وہ ہتھیاروں کے رفتار سفر میں جدید ترقیوں کی نسبت سے جنگ کے فوری اندیشہ کوٹالنے کے لیے سراسر ناکافی ہے۔ چنانچہ پچھلے ایک سال سے ماسکو اور واشنگٹن کے ماہرین اس موضوع پر گفتگو کررہے تھے کہ موجودہ گرم لائن کو ترقی دے کر اس کو وقت کے تقاضوں کے مطابق (Update) کیا جائے۔ بالآخر جولائی 1984ء میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک نئے معاہدہ پر سمجھوتہ ہوگیا۔ (ٹائمس آف انڈیا 11 جولائی 1984)۔
اب تک جو ٹیلکس مشینیں ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان پیغام رسانی کے لیے استعمال ہورہی تھیں وہ ایک منٹ میں ساٹھ الفاظ (ایک سیکنڈ میں ایک لفظ) ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرسکتی تھیں۔ نئے معاہدہ کے تحت جوسسٹم رائج کیا گیا ہے اس کے مطابق ایک تیار شدہ مضمون (prepared text) کے پورے ایک صفحہ کا عکس صرف ایک سیکنڈ میں واشنگٹن سے ماسکو یا ماسکو سے واشنگٹن پہنچ جائے گا۔ گویا تیز رفتاری کے اعتبار سے پہلے کے مقابلہ میں کئی سو گنا زیادہ۔ اس طرح روس اور امریکا نے خطرہ سے بچاؤ کی تدبیر کو خطرہ کے مطابق کرلیا۔
یہ ایک مثال ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ زندہ لوگ دشمنی کی آخری حد پر پہنچ کر بھی کس قدر باہوش رہتے ہیں۔ دوسری طرف مردہ لوگ ہیں جن کو صرف یہ معلوم ہے کہ وہ ذرا ذرا سی بات پر لڑجائیں اور پھر اپنی بے معنی لڑائی کو کسی حال میں ختم نہ کریں۔