کامیابی کا راز
ایک جاہل شخص ہندوستان سے عراق گیا۔ وہاں سے وہ دو سال کے بعد واپس آیا تو ایک آدمی نے پوچھا کہ کتنا پیسہ کما کر لائے۔ اس نے کہا کہ میں زیادہ تو نہیں کما سکا۔ پھر بھی کھاپی کر پچاس ہزار روپے لایا ہوں۔ آدمی نے دوبارہ پوچھا کہ یہ بتاؤ کہ پیسہ حاصل کرنے کا راز کیا ہے۔ اس نے جواب دیا :
بھائی صاحب، میں نے تو یہ جانا کہ من مارو گے تو منی پاؤ گے۔
منی ( دولت ) پانے کا راز یہ ہے کہ آدمی صبر کے ساتھ کام کرے ، اپنے ذوق پر چلنے کے بجائے دوسروں کی رعایت کرتے ہوئے جدوجہد کرے۔ کیونکہ دولت حاصل کرنے کا مطلب دوسروں کی جیب سے دولت نکالنا ہے۔پھراگر آپ دوسروں کی رعایت نہ کریں گے تو دوسرا شخص آپ کو یہ موقع کیوں دے گا کہ آپ اس کے جیب کی دولت نکال کر اپنی جیب میں ڈالیں۔
دولت حاصل کرنے کا راز من کو مارنا ہے۔ اپنے ذوق پر چلنے کے بجائے دوسرے کے ذوق پر چلناہے۔ یہی بات دوسرے مقاصد کے لیے بھی صحیح ہے اور یہی بات دینی مقصد کے لیے بھی۔ اس دنیا میں آدمی کو دوسرے بہت سے لوگوں کے درمیان کام کرنا پڑتا ہے۔ اپنے سے باہر بہت سے حالات سے مقابلہ کر کے اپنا سفرجاریکرنا ہوتا ہے۔ اس لیے اس دنیا میں کوئی کامیابی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک یہ نہ ہو کہ آدمی اپنے ذاتی خول سے باہر آئے، وہ اپنی من مانی کارروائی کرنے کے بجائے دوسرے افراد اور خارجی حالات کی رعایت کرتے ہوئے اپنا راستہ نکالے۔ وہ اپنے ساتھ دوسروں کو بھی شامل کر لے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ اس دنیا میں آدمی اپنے آپ کو کچل کردوسرے کو پاتا ہے۔ خارجی تقاضوں کا اعتراف کر کے وہ خارج سے اپنا اعتراف کر وانے میں کامیاب ہوتا ہے۔ اپنے سے باہر کی دنیا کو کچھ دینے کے بعد ہی اس کے لیے یہ ممکن ہوتا ہے کہ وہ باہر کی دنیا سے اپنے آپ کے لیے کچھ پا سکے۔