اتحاد کا راز
چڑیا گھر میں سینکڑوں لوگ موجود تھے۔ کوئی کھلے سبزہ پر بیٹھا ہوا کھا پی رہا تھا۔ کوئی طرح طرح کے جانوروں کو دیکھ رہا تھا۔ کوئی اِدھر اُدھر بے فکری کے ساتھ گھوم رہا تھا۔
اتنے میں دھاڑنے کی آواز آئی اور اسی کے ساتھ یہ خبر اڑی کہ ایک شیر اپنے کٹہرے سے باہر آگیا ہے۔ یہ سنتے ہی تمام لوگ بیرونی گیٹ کی طرف بھاگے۔ جو لوگ اب تک ’’ مختلف ‘‘ نظر آرہے تھے، وہ سب کے سب ’’ متحد ‘‘ ہو کر ایک رخ پر چل پڑے۔ ہرقسم کی مختلف سرگرمیاں ختم ہو کر ایک نقطہ پر مرتکز ہو گئیں۔
یہ ایک مثال ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح شدت خوف رایوں کے تعدد کو ختم کر دیتا ہے۔ ایسے وقت میں ہر آدمی اسی ایک چیز کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے جو سب سے زیادہ قابل توجہ ہے۔ ہر آدمی اسی ایک چیز سے ڈرنے لگتا ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے کے قابل ہے۔ ہرآدمی کا خیال اسی ایک چیز کی طرف لگ جاتا ہے جس کی طرف دوسرے آدمی کا خیال لگا ہوا تھا۔
آخری قابل لحاظ چیز ہمیشہ ایک ہوتی ہے۔ آخری چیز میں تعدد نہیں۔ لوگوں کے درمیان اختلاف اس لیے ہوتا ہے کہ لوگ آخری چیز پر نہیں ہوتے۔ آدمی کے اوپر جب شدید ترین اندیشہ کی کیفیت طاری ہوتی ہے تو دوسرے اور تیسرے درجہ کی تمام چیزیں اپنے آپ حذف ہو جاتی ہیں۔ اس وقت لازماً ایسا ہوتا ہے کہ تمام لوگوں کی توجہ ’’ آخری اہم ترین چیز ‘‘ کی طرف لگ جاتی ہے۔ اس سے کم درجہ کی تمام چیزیں خود بخود حذف ہو جاتی ہیں۔ اورجہاں آخر سے پہلے کی تمام چیزیں حذف ہو جائیں وہاں اتحاد کے سوا اور کچھ نہ ہو گا۔
اختلاف اس صورت حال کا نام ہے کہ لوگوں کی نظر یں آخری اہم ترین چیز پر لگی ہوئی نہ ہوں۔ اس لیے اتحاد کی واحد کامیاب تدبیر یہ ہے کہ لوگوں کی نظریں کم اہم یا غیر اہم چیزوں سے ہٹا دی جائیں۔ کسی ملک پر دشمن کے حملہ کے وقت یہی چیز ہوتی ہے۔ چنانچہ ایسے موقع پر پوری قوم متحد ہو جاتی ہے۔ دشمن کے خطرہ سے زیادہ بڑا خطرہ خداکی پکڑ کا خطرہ ہے۔ اس لیے جس قوم میں خدا کا ڈر پیدا ہو جائے وہ لازمی طور پر دنیا کی سب سے زیادہ متحد قوم بن جائے گی۔
مطالعہ بتاتا ہے کہ دشمن کے خطرہ کے وقت جانور بھی متحد ہو جاتے ہیں۔ خطرناک سیلاب میں کتااور بلی یا نیولا اور سانپ دونوں ایک جگہ چپ چاپ بیٹھے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔ مگر یہ اتحاد کی حیوانی سطح ہے۔ انسانی اتحاد وہ ہے جو خدا کے خوف اور آخرت کے فکر سے پیدا ہو۔ یہ دوسرا اتحاد زیادہ اعلیٰ ہے اور زیادہ پائیدار بھی۔