اعتراف نہیں

نئی دہلی کے ایک خاندان کو ٹیلی گرام ملا۔ اس کا مضمون یہ تھا :

Nani expired

یعنی نانی کا انتقال ہو گیا۔ یہ ٹیلی گرام پڑھ کر گھر کے سب لوگ پریشان ہو گئے۔ پورا خاندان فوری طور پر اس مقام کے لیے روانہ ہو گیا جہاں مذکورہ نانی رہتی تھیں اور جہاں سے ٹیلی گرام موصول ہوا تھا۔ یہ لوگ جب گھبرائے ہوئے اور کافی پیسہ خرچ کر کے مذکورہ مقام پر پہنچے تو وہاں نانی صاحبہ زندہ سلامت موجود تھیں۔

معلوم ہوا کہ ٹیلی گرام کا اصل مضمون یہ تھا کہ نانی پہنچ گئیں (Nani reached) مگر وہ موصول کرنے والے کلرک کی غلطی سے نانی انتقال کر گئیں (Nani expired) بن گیا۔ (ٹائمس آف انڈیا، 6دسمبر 1983)

ٹیلی گراف آفس کو اس افسوسناک غلطی کی طرف توجہ دلائی گئی۔ مگر اس کا جو نتیجہ ہوا وہ اخبار کے الفاظ میں یہ تھا :

 The P&T department has not yet accepted the charge of inefficiency, regrets only the inconvenience, if any.

The Times of India, 7.12.1985

محکمہ ڈاک وتارنے اپنی غفلت تسلیم نہیں کی۔ اس نے صرف یہ کہا کہ اگر اس کی وجہ سے کوئی زحمت ہو ئی ہو تو اس کو اس کا افسوس ہے۔

اوپر کی مثال صرف محکمہ تار کی مثال نہیں۔ یہی موجودہ زمانہ میں تمام لوگوں کا حال ہے۔ ’’ میں نے غلطی کی ‘‘ صرف چار الفاظ کا ایک جملہ ہے۔ مگر چار الفاظ کا یہ جملہ ادا کرنے والے چار انسان بھی مشکل سے آج کی دنیا میں ملیں گے۔ لوگوں کی ڈکشنری میں صرف یہ الفاظ ہیں کہ ’’تم غلطی پر ہو ‘‘۔ لوگوں کی ڈکشنری ان الفاظ سے خالی ہے کہ ’’ میں غلطی پر ہوں ‘‘۔ آج کا انسان کسی قیمت پر اپنی غلطی کو نہیں مانتا، خواہ اس کی خاطر اسے حقیقت کو ذبح کرنا پڑے۔ خواہ ایک غلطی کو نہ ماننے کی کوشش میں وہ مزید بےشمار غلطیاں کرتا چلا جائے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom