بڑی کامیابی
انگریزی کے ایک شاعر نے کہا ہے ’’جس شخص کو دنیا میں بڑا آدمی بننا ہوتا ہے وہ اس وقت کام میں مصروف رہتا ہے جس وقت عام لوگ سو رہے ہوتے ہیں‘‘۔مطلب یہ ہے کہ ایسا آدمی صرف عام وقتوں ہی میں کام نہیں کرتا بلکہ اس وقت بھی کام کرتا ہے جب کہ لوگ اپنے کام سے فارغ ہو کر آرام کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ لوگوں سے زیادہ کام کرتا ہے اس لیے وہ لوگوں سے زیادہ ترقی حاصل کرتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ زیادہ بڑی کامیابی ہمیشہ زیادہ بڑی محنت کا نتیجہ ہوتی ہے۔
سر سی وی رمن ہندوستان کے مشہور سائنس دان گزرے ہیں جن کو نوبل انعام دیا گیا۔ ان سے کسی نے کہا کہ سائنس دانوں نے جو بڑی بڑی دریافتیں کی ہیں ان میں سائنس دانوں کا اپنا کوئی کارنامہ نہیں۔ کیونکہ اکثر دریافتیں محض اتفاق سے حاصل ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر رمن نے جواب دیا : ہاں ، مگر ایسا اتفاق صرف ایک سائنس دان کو پیش آتا ہے۔
سائنسی دریافتیں(مثلاً بجلی کی دریافت) اکثر اس طرح ہوئی ہیں کہ ایک سائنس دان اپنی تجربہ گاہ میں تحقیق کر رہا ہے۔ تحقیق کرتے کرتے اچانک ایک چیز چمک اٹھی۔ اب سائنس دان نے اس کی کھوج شروع کی۔ یہاں تک کہ وہ ایک نئی دریافت تک پہنچ گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نئی دریافت اگرچہ اچانک ہوتی ہے۔ مگر یہ اچانک دریافت اسی شخص کے حصہ میں آتی ہے جو مسلسل تحقیق و تلاش میں لگا ہوا ہو۔ کوئی آدمی بے کار بیٹھاہوا ہو تو اس کے ساتھ ایسا خوش قسمت لمحہ کبھی نہیں آئے گا۔
یہی معاملہ زندگی کی تمام ترقیوں کا ہے۔ بڑی کامیابی اکثر کسی کے حصہ میں اس طرح آتی ہے کہ وہ اپنے کام میں لگا ہوا ہے۔ وہ محنت میں رات دن ایک کیے ہوئے ہے۔ پھر اچانک ایک موقع سامنے آتا ہے اور وہ اس کو استعمال کر کے آگے بڑھ جاتا ہے۔ یہ موقع اچانک آتا ہے اور پہلے سے بتائے بغیر آتا ہے۔ کوئی شخص دن کو کام کرے اور رات کو غافل ہو تو رات کو وہ موقع آئے گا اور وہ اس سے فائدہ اٹھانے سے محروم رہے گا۔ اسی طرح کوئی شخص رات کو کام کرے اور دن کو غافل ہو تو دن میں وہ موقع آئے گا اور وہ اس سے فائدہ اٹھانے سے محروم رہ جائے گا۔ بڑی کامیابی ہمیشہ بڑی جدوجہد سے حاصل ہوتی ہے۔ بڑی کامیابی حاصل کرنے کی دوسری کوئی صورت نہیں۔