تنقید
برطانیہ میں جون 1983میں جنرل الیکشن ہوا۔ اس الیکشن میں کنزرویٹو پارٹی کامیاب ہوئی اور اس کی لیڈر کی حیثیت سے مسز مارگریٹ تھیچر دوبارہ برطانیہ کی وزیر اعظم مقرر ہوئیں۔ اس کامیابی کے بعد مسز تھیچر نے پہلا کام یہ کیا کہ مسٹر فرانسس پم(Francis Pym)کو حکومت سے علیحٰدہ کر دیا۔ مسٹر پم مسز تھیچر کی اپنی پارٹی کے لیڈر تھے اور مسز تھیچر کی کیبنٹ میں وزیر خارجہ کے عہدہ پر تھے۔
مسٹر پم ایک بہت اونچے خاندان کے فرد ہیں۔ ان کو حکومت میں اعلیٰ مناصب حاصل رہے ہیں۔ پھر مسز تھیچر نے کیوں ان کو کابینہ سے علیحٰدہ کیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ الیکشن کے زمانہ میں ایک تقریر میں مسٹرپم نے ایک ایسی بات کہہ دی جو مسز تھیچر کو پسند نہیں آئی۔
مسٹر پم نے ایک انتخابی تقریر میں حزب اختلاف (اپوزیشن ) کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ کوئی بھی حکومت معیاری حکومت نہیں ہوتی۔ اس لیے اچھی حکومت قائم کرنے کے لیے مضبوط حزب اختلاف لازمی طور پر ضروری ہے جو اس کی اصلاح کرتی رہی :
A strong opposition is an indispensable ingredient of good government . (Because) no government is perfect.
مسٹر پم کا یہ بیان مسز تھیچر کے لیے نا قابل برداشت تھا۔ انھوں نے فوراً مسٹر پم کو وزارت سے خارج کر دیا۔
انسان کی یہ عام کمزوری ہے کہ وہ تنقید کو برداشت نہیں کرتا۔ اس کمزوری کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ آدمی اچھے ساتھیوں سے محروم ہو جاتا ہے۔
کوئی اعلیٰ کام اعلیٰ قابلیت کے ساتھیوں کی مدد کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ اور اعلیٰ قابلیت کے ساتھیوں کو جوڑنے کی واحد تدبیر یہ ہے کہ ان کی تنقیدوں کو برداشت کیا جائے۔ کیوں کہ اعلیٰ ذہن کے لوگ اپنی ذہنی آزادی کو مقید کر کے نہیں رہ سکتے۔ اب اگر سربراہ وسیع ظرف کا آدمی ہے تو وہ اپنے ساتھیوں کی فکری آزادی اور ان کے اختلاف کو برا نہیں مانے گا۔ اس طرح وہ ایسے تمام لوگوں کو اپنے ساتھ جوڑے رہے گا۔ اس کے بر عکس، اگر سر براہ تنگ ذہن کا آدمی ہے تو وہ ایسے لوگوں کی قدر نہ کر سکے گا۔ اور اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ اس کی جماعت تیسرے درجہ کے لوگوں کی ٹولی بن کر رہ جائے گی جو نہ کسی اعلیٰ کام کو کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور نہ اس کو سمجھنے کی۔