محنت کا ذریعہ
جوزف کانریڈ(Joseph Conrad)پولینڈ کے ایک شہر برڈک زیو (Berdiczew) میں 1857 میں پیدا ہوا۔ وہ بچپن ہی میں یتیم ہوگیا۔ اپنی زندگی کے ابتدائی زمانہ میں اس کو ملاحی کے ذریعہ اپنی معاش فراہم کرنی پڑی۔ اس کی باقاعدہ تعلیم بھی نہ ہوسکی۔ مختلف ملکوں میں سفر کرتا ہوا بالآخر وہ انگلستان پہنچا۔ اور 1886میں اس نے برطانوی شہریت حاصل کرلی۔
برطانیہ کے زمانۂ قیام میں اس نے انگریزی سیکھنے کےلیے غیرمعمولی محنت کی۔ یہاں تک کہ وہ انگریزی زبان کا مستند ادیب بن گیا۔ کہا جاتا ہے کہ اپنے زمانہ میں انگلستان کے زندہ مصنفین میں اس کی شہرت ہارڈی (Hardy) کے بعد صرف نمبر 2پر تھی۔
اس کی کتاب لارڈ جم ( Lord Jim) میں اس کے جو حالات چھپے ہیں اس میں اس کے بارے میں یہ جملہ درج ہے— اس نے انگریزی زبان میں صاحب طرز ادیب کا نام حاصل کیا اگرچہ 19 سال کی عمر تک اس کا یہ حال تھا کہ وہ انگریزی کا ایک لفظ نہ بول سکتا تھا:
He made his name as a stylist in English although he was unable to speak a word of the language before he was nineteen.
جوزف کانریڈ کی دودرجن سے اوپر کتابیں ہیں جوزیادہ تر ناول یا کہانی کے پیرایہ میں ہیں۔ انگریزی اگرچہ اس کی مادری زبان نہ تھی، مگر اس کی انگریزی کتابیں یونی ورسٹیوں کے تعلیمی نصاب میں شامل ہیں۔ اس نے 1924میں انگلستان میں وفات پائی۔
انگلستان کے ایک باشندہ نے مجھ سے بتایا کہ کالج میں اس کے انگریز استاد نے ایک بار اس سے کہا کہ تم جوزف کانریڈ کو پڑھو۔ وہ بہت خوب صورت انگریزی لکھتا ہے:
Read Joseph Conrad. He writes beautiful English.
یہ ایک مثال ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ محنت ہر چیز کا بدل ہے آپ غریب گھر میں پیدا ہو کر بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ بن سکتے ہیں۔ آپ غیر اہل زبان ہو کر اہل زبان جیسے ادیب بن سکتے ہیں۔ آپ لوگوں کی نظر میں غیر اہم ہوتے ہوئے ایسی چیز لکھ سکتے ہیں جس کو پڑھنے کےلیے تمام دنیا والے مجبور ہوں۔