جھگڑے سے بچ کر

دو کسانوں کے کھیت ملے ہوئے تھے۔ ان کے درمیاان ایک مینڈ کا جھگڑا ہو گیا۔ ہرایک کہتا تھا کہ مینڈ میری ہے۔ دونوں کھیت کی مینڈ پر لڑ گئے۔ یہ جھگڑا پہلے’’ مینڈ ‘‘ کا تھا پھر وہ ’’ ساکھ ‘‘ کا مسئلہ بن گیا۔ ہر ایک کو دکھائی دینے لگا کہ مینڈ سے ہٹنا لوگوں کی نظر میں اپنے آپ کو بے عزت کرنا ہے۔ چنانچہ جھگڑا بڑھتا رہا۔ وہ یہاں تک بڑھا کہ دونوں طرف قتل ہوئے، کھیت کاٹے گئے۔ دونوں نے ایک دوسرے کی چیزیں جلائیں۔ اس کے بعد معاملہ اور بڑھا۔ وہ پولس اور عدالت کا معاملہ بن گیا۔ مقدمہ بازی کا لمبا سلسلہ شروع ہو گیا۔ یہ مقدمات 20 سال بعد صرف اس وقت ختم ہوئے جب کہ ان کے کھیت، باغ ، زیورات سب بک گئے۔ ایک معمولی مینڈ کو پانے کے لیے دونوں نے اپنا سب کچھ کھو دیا۔

یہی مینڈ کا جھگڑا ایک اور کسان کے ساتھ پیدا ہوا۔ مگر اس نے فوری اشتعال کے تحت کاروائی کرنے کے بجائے اس پر غور کیا۔ سمجھ دارلوگوں سے مشورے کیے۔ آخر کار اس کی سمجھ میں یہ بات آئی کہ مینڈ کا جھگڑا مینڈ پر طے نہیں ہوتا۔ جھگڑے کو طے کرنے کی جگہ دوسری ہے۔ یہ سوچ کر اس نے جھگڑےکی مینڈ چھوڑ دی۔

اس نے یہ کیا کہ مسئلہ پر ’’ آج ‘‘ سے سوچنے کے بجائے ’’ پیچھے ‘‘ سے سوچنا شروع کیا۔ مینڈ کے واقعہ سے اس کے دل کو بھی چوٹ لگی۔ اس کو بھی اپنے نقصان اور اپنی بے عزتی سے وہی تکلیف ہوئی جو ہر انسان کو ایسے وقت پر ہوتی ہے۔ مگر اس نے اپنے جذبات کو تھاما۔ فوری جوش کے تحت کاروائی کرنے کے بجائے سوچ سمجھ کر اقدام کرنے کا فیصلہ کیا۔

میرے حریف کو میری مینڈ پر قبضہ کرنے کی جرأت ہی کیوں ہوئی، اس سوال پر غور کرتے کرتے وہ اس رائے پر پہنچا کہ اس کی وجہ حریف کے مقابلہ میں میری کمزوری ہے۔ میرا اور حریف کا اصل معاملہ مینڈ کامعاملہ نہیں ہے۔ بلکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ میری پوزیشن میرے حریف کے مقابلہ میں اتنی زیادہ نہیں کہ وہ مجھ سے دبے اور میرے حقوق پر ہاتھ ڈالنے کی جرأت نہ کرے۔ ٹھنڈے ذہن سے سوچنے کے بعد اس کی سمجھ میں یہ بات آئی کہ اگر وہ اپنی طاقت اور حیثیت کو بڑھالے تو وہ زیادہ بہتر طور پر اپنے حریف کے مقابلہ میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ کیونکہ اس کے بعد اس کے حریف کو اس کے اوپر دست اندازی کی جرأت ہی نہ ہو گی۔

اب اس نے اپنے کھیتوں پر پہلے سے زیادہ محنت شروع کر دی جو طاقت وہ حریف کو برباد کرنے کی کوششوں میں لگا تا اسی طاقت کو اس نے خود اپنی تعمیر میں لگانا شروع کر دیا۔ اس نئی فکر نے اس کے اندر نیا حوصلہ جگا دیا۔ وہ نہ صرف اپنے کھیتوں میں زیادہ محنت کرنے لگا بلکہ کھیتی کے ساتھ کچھ اور قریبی کاروبار بھی شروع کر دیا۔ اس کے نئے شعور کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس نے اپنی زندگی کو ازسرنو منظم کیا۔ وہ خرچ کو کم کرنے اور آمدنی کو بڑھانے کے اصول پر سختی سے عمل کرنے لگا۔ اسی کے ساتھ اپنے بچوں کو تعلیم کی راہ پر لگا دیا۔ اس نے طے کر لیا کہ اپنے ہر بچہ کو اعلیٰ مرحلہ تک تعلیم دلائے گا۔

اس دوسرے شخص کو بھی اپنی کوششوں میں اسی طرح 20 سال لگ گئے جس طرح پہلے شخص کو 20 سال لگے تھے۔ مگر پہلے شخص کے لیے 20 سال بربادی کے ہم معنی تھا، جب کہ دوسرے شخص کے لیے 20 سال آبادی کے ہم معنی بن گیا۔ اس 20 سال میں اس کے بچے پڑھ لکھ کر اچھے عہدوں پرپہنچ چکے تھے۔ اس نے اپنی کھیتی اتنی بڑھا لی تھی کہ اس کے یہاں ہل بیل کے بجائے ٹریکٹر چلنے لگا تھا۔ جس کسان سے اس کا مینڈ کا جھگڑا ہوا تھا اس کا وہ پورا کھیت اس نے مینڈ سمیت خرید لیا۔

جس آدمی نے مینڈ کا جھگڑا مینڈ پر طے کرنے کی کوشش کی وہ تباہ ہو گیا۔ اس کے برعکس، جس نے مینڈ کو چھوڑ کر دوسرے میدان میں مقابلہ کی کوشش کی وہ آخر کار نہ صرف مینڈ کا مالک بنا بلکہ حریف کا پورا کھیت اس کے قبضہ میں آگیا۔

بجلی کا بلب جلتے جلتے بجھ جائے یا پنکھا چلتے چلتے رک جائے تو ہم بلب کو توڑ کر نہیں دیکھتے یاپنکھے سے نہیں الجھتے۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ بلب بجھنے اور پنکھا بند ہونے کی وجہ بلب اور پنکھے کے اندر نہیں ان کے باہر ہے۔ اور پھر جہاں سے فرق پڑا ہو وہاں درست کر کے اپنے بلب اور پنکھے کو دوبارہ چلا لیتے ہیں۔ انسانی معاملات بھی اکثر اسی قسم کے ہوتے ہیں۔ مگر عجیب بات ہے کہ بلب اور پنکھے کے معاملہ میں جو بات آدمی کبھی نہیں بھولتا اسی بات کو انسانی معاملہ میں ہمیشہ بھول جاتا ہے۔

آدمی کی یہ عام کمزوری ہے کہ جب بھی اس کی زندگی میں کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو وہ اسی مقام پر اپنا سر ٹکرانے لگتا ہے جہاں مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ حالانکہ اکثر حالات میں یہ ہوتا ہے کہ مسئلہ کہیں پیدا ہوتا ہے اور اس کی وجہ کہیں ہوتی ہے۔ ’’حال ‘‘ کا ایک واقعہ اکثر ’’ ماضی ‘‘ کے کسی واقعہ کا نتیجہ ہوتا ہے ایک معاملہ میں کسی کی زیادتی اکثر حالات میں کسی اور معاملہ میں پائی جانے والی ایک صورت حال کے سبب سے وقوع میں آتی ہے۔ ایسی حالت میں بہترین عقل مندی یہ ہے کہ آدمی جائے وقوع پر سر نہ ٹکرائے۔ بلکہ اصل سبب کو معلوم کر کے بات کو وہاں بنانے کی کوشش کرے جہاں بات بگڑ جانے کی وجہ سے اس کے ساتھ وہ حادثہ پیش آیا ہے جس میں وہ آج اپنے کو مبتلا پاتا ہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom