تم غریب نہیں ، دولت مند ہو
’’بابا پیسہ دے ‘‘فقیر نے آواز لگائی۔ سننے والے نے دیکھا تو وہ ہاتھ پاؤں کا درست معلوم ہور ہا تھا۔ اس نے کہا: تم کو پیسہ کیوں دیا جائے۔ فقیر بولا کہ میں غریب ہوں۔ آدمی نے کہا : نہیں تم غریب نہیں ہو۔ تم بہت دولت مند ہو۔ فقیر نے کہا : بابو جی مذاق نہ کیجئے۔ میرے پاس دولت کہاں۔ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں۔ میں تو بالکل غریب ہوں۔ آدمی نے کہا : اچھا تمھارے پاس جو کچھ ہے مجھے دے دو، میں اس کے بدلے تم کو پچاس ہزار روپے دیتا ہوں۔ فقیر نے اپنی جھولی کندھے سے اتاری اور کہا : میرے پاس تو بس یہی ہے۔ اس کو آپ لے لیجئے۔ آدمی نے کہا : نہیں تمھارے پاس اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے۔ تمھارے پاس دو پاؤ ں ہیں۔ ایک پاؤں تم مجھ کو دے دو اور مجھ سے دس ہزار روپے لے لو۔ فقیر نے دینے سے انکار کیا۔ اب آدمی نے کہا : اچھا تمھارے پاس دو ہاتھ ہیں۔ ایک ہاتھ تم مجھ کو دے دو اور مجھ سے 20 ہزار روپے لے لو۔ فقیر نے دوبارہ دینے سے انکار کیا۔ آدمی نے کہا : اچھا تمھارے پاس دو آنکھیں ہیں۔ ایک آنکھ تم مجھ کو دے دو اور مجھ سے 20 ہزار روپے لے لو۔ فقیر نے اب بھی دینے سے انکار کیا۔ آدمی نے کہا : دیکھو تمھارے پاس دو پاؤں ، دو ہاتھ اور دو آنکھیں ہیں۔ میں نے صرف ایک ایک کے دام لگائے تو پچاس ہزار روپے ہو گئے۔ اگر دونوں پاؤں ، دونوں ہاتھ اور دونوں آنکھوں کا دام لگایا جائے تو ان کی قیمت ایک لاکھ روپے ہو جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ جو تمھارے پاس جسم ہے جس میں بے شمار چیزیں ہیں اس کی صرف تین چیزوں کا دام بھی کم سے کم ایک لاکھ روپیہ ہے۔ پھر تم غریب کیسے ہو۔ تم تو بہت بڑے دولت مند ہو۔ تم بھیک مانگنا چھوڑ دو اور اپنی اس قیمتی دولت کو استعمال کرو۔ تم سے زیادہ کامیاب دنیا میں کوئی نہ ہو گا۔
انسان کو اللہ تعالیٰ نے بڑی عجیب صلاحیتوں کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ عام حالات میں اس کا انداز ہ نہیں ہوتا۔ البتہ کوئی چیز نہ رہے تو اس وقت معلوم ہوتا ہے کہ وہ کیسی قیمتی تھی۔ جیمز ٹامس دہلی کا ایک مشین آپریٹر ہے۔ اس کی عمر 24 سال ہے۔ بیماری کی وجہ سے اس کے دونوں گرد ے خراب ہو گئے۔ اس نے آل انڈیا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا۔ ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس کے لیے زندگی کی صورت صرف یہ ہے کہ وہ کسی شخص سے ایک گردہ بطور عطیہ حاصل کرے ، گردہ ایک خالص قدرتی پیداوار ہے۔ کسی انسانی کارخانہ میں کھرب ہا کھرب روپیہ خرچ کر کے بھی گردہ بنایا نہیں جا سکتا۔ تاہم یہ قیمتی گردہ اگر کوئی شخص بطور عطیہ دے دے تو ڈاکٹروں کی فیس اور سر جری کے اخراجات چھوڑنے کے بعد بھی جیمز ٹامس کو 45 ہزار روپے درکار تھے، تاکہ یہ گردہ اس کے جسم میں نصب کیا جا سکے (ٹائمس آف انڈیا 10جنوری 1980)۔ حقیقت یہ ہے کہ آدمی کے پاس کچھ نہ ہو تب بھی اس کے پاس بہت کچھ ہوتا ہے۔ یہ جسم اور یہ دماغ جو ہم کو ملا ہوا ہے ، یہ تمام قیمتی چیزوں سے زیادہ قیمتی ہے۔ آدمی اگر اپنے جسم ودماغ کی صلاحیتوں کو بھر پور استعمال کرے تو وہ دنیا کی ہر کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ کوئی چیز اس کے لیے نا ممکن نہیں۔ اگر آپ کے پاس ہاتھ ہے جس سے آپ پکڑیں اور پاؤں ہے جس سے آپ چلیں۔ آپ کے پاس آنکھ ہے جس سے آپ دیکھیں اور زبان ہے جس سے آپ بولیں تو گویا آپ کے پاس سب کچھ ہے۔ کیوں کہ ان کے ذریعہ سے دنیاکی تمام چیزیں حاصل کی جا سکتی ہیں۔ کوئی چیز بھی ان کے دائرہ سے باہر نہیں۔