مشتعل نہ ہو

برٹر ینڈر سل ایک انتہائی آزاد خیال آدمی تھا۔ وہ اکثر ایسی غیر روایتی باتیں کرتا تھا جس سے قدامت پسند طبقہ بگڑ جاتا۔ اپنے ایک لیکچر کے دوران پیش آنے والا واقعہ وہ اس طرح نقل کرتا ہے :

A man rose in fury, remarking that I looked like a monkey; to which I replied, ‘Then you will have the pleasure of hearing the voice of your ancestors.’

ایک آدمی طیش میں آکر کھڑا ہو گیا۔ اس نے کہا کہ میں ایک بندر دکھائی دیتا ہوں۔ میں نے اس کو جواب دیا : پھر تو آپ کو خوش ہونا چاہیے کہ آپ اپنے پرکھوں کی آواز سُن رہے ہیں۔ (آٹو بیاگرافی ، صفحہ 565)

برٹر ینڈر سل کا یہ جواب نظر یہ ارتقاء کے پس منظر میں ہے۔ اس نظریہ کے مطابق انسان بندر کی نسل سے ہے۔ تاہم یہاں ہم کو اس نظریہ کی صحت سے بحث نہیں۔ یہ واقعہ ہم نے اس لیے نقل کیا ہے کہ یہ غیر مشتعل انداز میں جواب دینے کی ایک اچھی مثال ہے۔ جب کوئی شخص آپ کے خلاف کوئی سخت جملہ کہے یا آپ پر تیز وتند تنقید کرے تو اس وقت ایک صورت یہ ہے کہ آپ اس کو سُن کر بگڑ جائیں اور اس کی سخت بات کاسخت اور شدید انداز میں جواب دیں۔ یہ جواب دینے کا غیر سنجیدہ طریقہ ہے۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ اشتعال انگیز بات سن کر مشتعل نہ ہوں۔ کوئی شخص خواہ کتنی ہی سخت کلامی کرے آپ اپنے توازن کو باقی رکھیں۔ آپ کا جواب رد عمل کا جواب نہ ہو بلکہ مثبت طور پر سوچا سمجھا ہواجواب ہو۔

جواب کا پہلا انداز صرف اشتعال میں اضافہ کرتا ہے، جب کہ دوسرا انداز اشتعال کو ٹھنڈا کرنے والا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے آگ پر پانی ڈال دیا جائے۔ مزید یہ کہ دوسرا طریق جواب قائل کو خاموش کرنے کی بہترین تدبیر ہے۔ مذکورہ واقعہ میں برٹرینڈر سل کا جواب جتنا موثر ثابت ہوا وہ اس وقت کبھی اتنا موثر نہ ہوتا جب کہ برٹر ینڈرسل نے رد عمل والا جواب دیا ہوتا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom