غلطی مان لینے سے
ایک پریس نے ایک مرتبہ ایک بڑے ادارہ کی کتاب چھاپی۔ کتاب کی تعداد پانچ ہزار تھی۔ کتاب جب چھپ کر اور مکمل ہو کر ادارہ میں پہنچی تو اس کے بعد ادارہ کے منیجر کا ٹیلی فون آیا۔ وہ کہہ رہا تھا ’’ آپ فوراً یہاں آکر مجھ سے ملیے ‘‘ پریس کا مالک پہنچا تو ادارہ کا منیجر اس کے اوپر برس پڑا۔ اس نے مطبوعہ کتاب کے چند نسخے دکھاتے ہوئے کہا ’’یہ دیکھیے ، اس کی کٹنگ کتنی غلط ہوئی ہے ‘‘۔ پریس کے مالک نے دیکھا تو واقعی کٹنگ ترچھی ہوگئی تھی جس کی وجہ سے ایک طرف کا کونا زیادہ نکلا ہوا تھا۔ پریس کے مالک نے دیکھا اور خاموش رہا۔ دوسری طرف ادارہ کا منیجر مسلسل بگڑے چلا جا رہا تھا آخر جب وہ اپنے تمام الفاظ ختم کر چکا تو پریس کے مالک نے سنجیدگی کے ساتھ کہا :
’’ آپ کیوں اس قدر پریشان ہیں۔ نقصان تو ہمارا ہوا ہے ، ہم کو پریشان ہونا چاہیے ‘‘۔
’’ کیا مطلب ، آپ کا نقصان کیسا ‘‘؟
’’ ظاہر ہے کہ اس حالت میں آپ کو کتاب نہیں دے سکتا۔ اس کو تو میں واپس لے جاؤں گا اور دوبارہ آپ کو دوسری کتاب چھاپ کر دوں گا۔ یہ میری ذمہ داری ہے۔ خواہ مجھے کتنا ہی نقصان ہو مگر مجھے آپ کو صحیح کام دینا ہے ‘‘۔
پریس کے مالک کی زبان سے ان الفاظ کا نکلنا تھا کہ ادارہ کے منیجر کا لہجہ یکایک بدل گیا۔ وہی شخص جو پہلے بگڑے ہوئے انداز میں بول رہا تھا اب اس کا رویہ ہمدردانہ ہو گیا۔ کیونکہ پریس والے نے اپنی غلطی تسلیم کر لی تھی۔ ادارہ کے منیجر کو عام رواج کے مطابق اس کی امید نہیں تھی۔ مگر جب اس نے دیکھا کہ وہ نہ صرف اپنی غلطی مان رہا ہے بلکہ اس کی پوری تلافی کرنے کے لیے تیار ہے تو اس کا متاثر ہونا بالکل فطری تھا۔
’’ نہیں آپ اتنا نقصان کیوں برداشت کریں ‘‘ اس نے اپنا انداز بدلتے ہوئے کہا۔ جب پریس کے مالک نے دیکھا کہ منیجر کا دل نرم پڑ چکا ہے تو اس نے منیجر سے کہا : ایک شکل سمجھ میں آتی ہے۔ آپ مجھے چند کتابیں دے دیجئے۔ میں کوشش کرتا ہوں۔ اگر کامیابی ہو گئی تو دوبارہ چھپوانے کی ضرورت نہ ہو گی۔ منیجر نے کہا ؛ بڑے شوق سے، آپ ضرور کوشش کیجئے۔ اس کےبعدپریس کا مالک کتاب کے دس نسخے لے کر واپس آگیا۔ اس نے اچھی مشین میں احتیاط سے کٹوا کر کتاب کے چاروں کو نے دوبارہ صحیح کرائے۔ اب پریس کا مالک اس کو لے کر ادارہ کے منیجر کے پاس گیا۔ منیجر اس کو دیکھ کر خوش ہو گیا۔ اس نے کہا ، بالکل ٹھیک ہے ، اسی طرح آپ سب کتابیں درست کرا دیجئے۔
’’ گاہک کی نظر میں جو غلطی ایک انچ کی ہوتی ہے اس کو میں ایک فٹ کے برابر ماننے کے لیے تیار رہتا ہوں ‘‘ پریس کے مالک نے کہا ’’ یہ در حقیقت کسی کاروبار میں کامیابی کے لیے بے حد اہم ہے۔ گاہک کو مطمئن کر کے آپ گاہک کو ہر چیز پر راضی کر سکتے ہیں۔ ’’ بلکہ میرا تو یہ حال ہے ‘‘ پریس کے مالک نے مزید کہا ’’کہ اگر میرے کام میں غلطی ہو گئی ہے اور وہ میری نظر میں آجاتی ہے تو میں خود ہی گاہک کو بتا دیتا ہوں کہ مجھ سے فلاں غلطی ہو گئی ہے۔ اب تلافی کی جو شکل بتاؤ، میں اس کے لیے تیار ہوں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ گاہک کو ہمدردی ہو جاتی ہے۔ اور بغیر کسی ناخوش گواری کے معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔‘‘