چوٹی کے لوگ
امریکا سے 1986میں ایک کتاب چھپی ہے۔ اس کتاب کا نام چوٹی کے عمل کرنے والے (Peak Performers) ہے۔ اس کتاب میں جدید امریکا کے ان لوگوں کا مطالعہ کیا گیا ہے جنہوں نے زندگی کے میدان میں ہیرووانہ کردار ادا کیا۔ اس سلسلہ میں مصنف نے جو باتیں لکھی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ طاقتور مشن (powerful mission)وہ چیز ہے جو آدمی کے اندر کوشش (Superior effort) کا جذبہ ابھارتا ہے اور اس کو خصوصی کامیابی (Exceptional achievement) کے درجہ تک پہنچاتا ہے۔
1967 میں امریکا نے پہلا انسان بردار راکٹ چاند پر بھیجا تھا۔ راکٹ کی روانگی سے پہلے جو ماہرین اس منصوبہ کی تکمیل میں مشغول تھے، ان میں سے ایک شخص کا بیان ہے جو اس ٹیم میں کمپیوٹر پروگرامر کے طور پر شامل تھا۔ اس نے دیکھا کہ عمل کے دوران کچھ غیر معمولی بات پیدا ہو گئی۔ ہزاروں عورتیں اور مرد جو اس منصوبہ میں کام کر رہے تھے، وہ سب کے سب اچانک اعلیٰ انجام دینے والے (Super-achievers) بن گئے۔ وہ اتنا عمدہ کام کرنے لگے جو اس سے پہلے انھوں نے ساری عمر میں نہیں کیا تھا۔
18 مہینے میں حیرت انگیز تیزی کے ساتھ کام مکمل ہو گیا۔ میں نے جاننا چاہا کہ ہم سب لوگ اتنا عمدہ کام کیوں کر رہے ہیں۔ میں نے مینجر کے سامنے یہ سوال رکھا تو اس نے مشرقی جانب چاند کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ہزاروں سال سے وہاں جانے کا خواب دیکھتے رہے ہیں اور اب ہم اس کو واقعہ بنانے جا رہے ہیں۔
People have been dreaming about going there for thousands of years. And we're going to do it.
یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان کو سب سے جو چیز متحرک کرتی ہے وہ یہ کہ اس کے سامنے کوئی بڑا مقصد آجائے۔ بڑا مقصد آدمی کی اندرونی صلاحیتوں کو جگاتا ہے۔ وہ آدمی کو ہر قسم کی قربانیوں پر آمادہ کرتا ہے۔ وہ ایک عام آدمی کو چوٹی کا آدمی بنا دیتا ہے۔