ٹوٹنے کے بعد
آپ لکڑی کو توڑیں تو وہ ٹوٹ کر دو ٹکڑے ہوجائے گی۔ اس کا ٹوٹنا ہمیشہ کے لیے ٹوٹنا بن جائے گا۔ لکڑی اپنے وجود کو دوبارہ پہلے کی طر ح ایک نہیں بنا سکتی۔ مگر زندہ چیزوں کا معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ زندہ چیز ٹوٹنے کے بعد بھی زندہ رہتی ہے۔ ایک زندہ امیبا جب ٹوٹتا ہے تو وہ دو زندہ امیبا بن جاتا ہے۔
ہماری دنیا میں اس طرح کے واقعات خدا کی عظیم نشانی ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایک زندہ انسان کے لیے خدا نے اس دنیا میں کتنا بڑا امکان چھپا رکھا ہے۔ یہ امکان کہ اس کی کوئی بھی شکست آخری شکست نہ بنے۔ کوئی بھی حادثہ اس کو آخری طور پر ختم نہ کرنے پائے۔ ایک زندہ چیز یا ایک زندہ انسان کو کبھی توڑا نہیں جاسکتا۔ زندہ چیز اگر ٹوٹتی ہے تو اس کا ہر حصہ ایک نئے زندہ وجود کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ اور نتیجتاًپہلے سےبھی زیادہ عظیم بن جاتا ہے۔
انسان ایک ایسی مخلوق ہے کہ ناکامی اس کو فکری گہرائی عطا کرتی ہے۔ رکاوٹیں اس کے ذہن کے بند دروازے کو کھولتی ہیں۔ حالات اگر اس کے وجود کو ٹکڑے ٹکڑے کردیں تو اس کا ہر ٹکڑا دوبارہ نئی زندگی حاصل کرلیتا ہے۔
اس امکان نے اس دنیا میں کسی انسان کو ابدی طور پر ناقابل تسخیر بنادیا ہے۔ شرط یہ ہے کہ وہ زندہ ہو۔ وہ ٹوٹنے کے بعد دوبارہ اپنی قوتوں کو متحدکرنا جانتا ہو۔ بازی کھونے کے بعد وہ اپنا حوصلہ نہ کھوئے۔ ایک کشتی ٹوٹنے کے بعد وہ دوبارہ نئی کشتی کے ذریعہ اپنا سفر شروع کرسکے۔