ناکامی کا سبب
لاس اینجلس میں ہونے والے اولمپک گیم(جولائی- اگست 1984)میں ہندوستان سے حصہ لینے والوں کا جو دستہ گیا تھا اس میں کل 62 افراد تھے۔ کھیل کے خاتمہ پر یہ لوگ واپس ہو کر 16 اگست 1984 کو نئی دہلی پہنچے تو ہوائی اڈہ پر ان کا زیادہ پر جوش استقبال نہیں ہوا اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اولمپک میں کوئی میڈل نہ جیت سکے۔ نہ سونے کا نہ چاندی کا اور نہ کانسی کا۔
اس ناکامی کا سبب کیا تھا، ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ (17 اگست 1984) کے مطابق لوٹنے والے کھلاڑیوں میں سے ایک نے کہا کہ سائنسی اور منظم تربیت کا نہ ہونا ہندوستان کے ناقص کھیل کی بنیادی وجہ تھی۔ ہم نے اپنی بہترین کوشش کی۔ مگر بدقسمتی سے وہ کافی نہ تھی۔ ہندوستانی ٹیم کی تربیت کافی پہلے سے شروع ہونی چاہیے،نہ کہ صرف تین ماہ پہلے سے۔ اس سلسلہ میں اخبار میں جو باتیں شائع ہوئی ہیں ان میں سے ایک بات یہ ہے۔
Lack of scientific and systematic training was the main reason for India's poor showing. We did our best but that, unfortunately, was not good enough. The training of Indian teams should start well before an event and not just three months.
مذکورہ شخص نے جو بات اولمپک کے کھیل کے بارے میں کہی وہی زندگی کے ہر’’کھیل‘‘کے لیے درست ہے۔
مقابلہ کی اس دنیا میں کامیابی کے لیے لازمی طور پر ضروری ہے کہ آپ میدان میں اتریں تو پوری تیاری کر کے اتریں۔ اگر آپ کم تر تیاری کے ساتھ زندگی کے میدان میں داخل ہو گئے تو آپ کے لیے ناکامی کے سوا کوئی اور چیز مقدر نہیں۔
آپ کی تیاری دو پہلوؤں کے اعتبار سے ہونا چاہئے۔ ایک یہ کہ وہ باقاعدہ ہو اور دوسرے یہ کہ وہ زمانہ کے تقاضوں کے مطابق ہو۔ اگر آپ کی تربیت باقاعدہ اور منظم نہیں تو آپ زندگی کے اسٹیج پر شاعر اور خطیب بن کر رہ جائیں گے اور اگر آپ کی تربیت وقت کے تقاضوں کے مطابق نہیں تو آپ کو صرف تاریخ کے عجائب خانہ میں جگہ ملے گی۔ آپ خواہ اور جو کچھ ہو جائیں، مگر آپ وقت کے زندہ نقشوں میں اپنے لیے جگہ نہیں بناسکتے۔