طاقت کاراز
عالمی سطح کے کھلاڑی اکثر یکساں جسمانی قوت کے مالک ہوتے ہیں۔ ان کو تربیت بھی یکساں معیار کی ملتی ہے پھر ان میں ہار جیت کا سبب کیا ہوتا ہے۔ جو شخص جیتتا ہے وہ کیوں جیتتا ہے او رجو ہارتا ہے وہ کس بنا پر ہارتا ہے۔ یہ سوال پچھلے تین سال سے امریکا کے سائنس دانوں کی ایک جماعت کے لیے تحقیق کا موضوع بناہوا تھا، اب انہوںنے تین سال کے بعد اپنی تحقیق کے نتائج شائع کیے ہیں۔
ان سائنس دانوں نے عالمی سطح کے بہترین کشتی لڑنے والوں (Wrestlers) پر تجربات کیے۔ انہوںنے ان کی عضلاتی طاقت اور ان کی نفسیات کا بغور مشاہدہ کیا۔ انہوں نے پایا کہ عالمی مقابلوں میں جیتنے والے پہلوانوں اور ہارنے والے پہلوانوں میں ایک خاص فرق ہوتا ہے۔ مگر یہ فرق جسمانی نہیں بلکہ تمام تر نفسیاتی ہے۔ یہ دراصل پہلوان کی ذہنی حالت (State of mind) ہے جو اس کے لیے ہا ریا جیت کا فیصلہ کرتی ہے۔ ماہرین نے پایا کہ ہارنے والے کے مقابلہ میں جیتنے والا زیادہ بااصول اور قابو یافتہ شخص (Conscientious and in Control) ہوتا ہے۔ ان کی رپورٹ کا خلاصہ حسب ذیل ہے:
Losers tended to be more depressed and confused before competing, while the winners were positive and relaxed.
تجربہ میں پایا گیا کہ ہارنے والے کھلاڑی مقابلہ سے پہلے ہی بددل اور پریشان تھے ، جب کہ جیتنے والے پر اعتماد اور مطمئن تھے۔ (ٹائمس آف انڈیا 26 جولائی 1981)
یہی بات زندگی کے وسیع تر مقابلہ کے لیے بھی درست ہے۔ زندگی کے میدان میں جب دو آدمیوں یا دو گروہوں کا مقابلہ ہوتا ہے تو کامیاب ہونے یا نہ ہونے میں اصل فیصلہ كُن چیز یہ نہیں ہوتی کہ کس کے پاس مادی طاقت یا ظاہری سازوسامان زیادہ ہے او رکس کے پاس کم۔ بلکہ اصل فیصلہ کن چیز قلب اور دماغ کی حالت ہوتی ہے۔ جس کے اندر قلبی اور ذہنی اوصاف زیادہ ہوتے ہیں وہ کامیاب ہوتا ہے اور جس کے اندر یہ اوصاف کم ہوتے ہیںوہی ناکام ہوجاتا ہے خواہ اس کے پاس ظاہری اسباب کی کثرت کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔
مقصد کی صحت کا یقین ، تضاد فکری سے خالی ہونا ،نظم و ضبط کو کبھی نہ چھوڑنا، ہیجان خیز لمحات میںبھی ٹھنڈے دماغ سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت ، جذبات پر پوری طرح قابو رکھنا ،ہمیشہ سوچے سمجھے اقدام کے تحت عمل کرنا یہ تمام قلب و دماغ سے تعلق رکھنے والی چیزیں ہیں او ریہی وہ چیزیں ہیں جو زندگی کے معرکہ میں ہمیشہ فیصلہ کن ہوتی ہیں۔