اتحاد کی قیمت
آج ہر آدمی اتحاد پر بول رہا ہے۔ ہر آدمی اتحاد پر لکھ رہا ہے۔ مگر کہیں بھی اتحاد قائم نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر چیز کی ایک قیمت ہوتی ہے۔ اسی طرح اتحاد کی بھی ایک قیمت ہے۔ لوگ اتحاد کی باتیں کرتے ہیں مگر اتحاد کی قیمت دینا نہیں چاہتے،یہی وجہ ہے کہ کہیں اتحاد قائم نہیں ہوتا۔
اتحاد جب ٹوٹتا ہے توکیوں ٹوٹتا ہے۔ اس کی وجہ صرف ایک ہے۔ اور وہ ہے،اپنے اندر پیدا ہونے والے بے اتحادی کے جذبات کو ختم نہ کرنا۔ یہ دنیا دارالامتحان ہے۔ یہاں مختلف وجوہ سے ایک دوسرے کے خلاف جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ ان جذبات کو اگر آپ اپنے اندر کچل دیں تو اتحاد قائم رہے گا۔ اور اگر ان جذبات کو نہ کچلیں تو وہ ظاہر ہو کر اتحاد کو پارہ پارہ کر دیں گے۔
کبھی ایک آدمی کو دوسرے آدمی سے شکایت ہو جاتی ہے۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص آپ کو اپنے مفاد کی راہ میںحائل نظر ا ٓتا ہے۔ کبھی دوسرے کی ترقی کو دیکھ کر اس کے خلاف حسد کا جذبہ سینہ میں جاگ اٹھتا ہے۔ کبھی فخر اور غرور کی نفسیات کا یہ تقاضا ہوتا ہے کہ دوسرے کو ذلیل اور بے قیمت کر کے خوشی حاصل کی جائے۔
اس قسم کے تمام مواقع آدمی سے ایک قیمت مانگتے ہیں۔ یہ قیمت کہ وہ اتحاد اور تعلق کی فضا کوباقی رکھنے کے لیے اپنے آپ کو دبائے— وہ شکایت اور تلخی کو برداشت کر لے۔ وہ اپنے مفاد کی بربادی پر راضی ہو جائے۔ وہ دوسرے کی ترقی پر خوش ہونے کا حوصلہ پیدا کرے۔ وہ گھمنڈ کے جذبات کو تواضع کے جذبات میں تبدیل کر لے۔ یہی شخصی قربانی، اجتماعی اتحاد واتفاق کا واحد راز ہے۔
اس قسم کے مواقع کا پیش آنا لازمی ہے۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ موجودہ دارالامتحان میں ایسے مواقع پیش نہ آئیں۔ یہی مواقع دراصل اتحاد یابےاتحادی کا فیصلہ کرتے ہیں۔ آدمی اگر ایسا کرے کہ وہ اتحاد کو توڑنے والے جذبات کواپنے سینہ میں دبالے تو وہ معاشرہ کے اندر اتحاد کو باقی رکھے گا۔ اگر وہ ان جذبات کو ظاہر ہونے کے لیے کھلا چھوڑ دے تو معاشرہ کے اتحاد کو برباد کر دے گا۔
دوسروں سے نہ لڑنے کے لیے اپنے آپ سے لڑنا پڑتا ہے۔ چونکہ لوگ اپنے آپ سے لڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں ، اس لیے دوسروں سے ا ن کی لڑائی بھی ختم نہیں ہوتی۔