9۔ زندگی کی مدد گار
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قرآن میں جبیہ آیت اُتری کہ جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اُن کے لیے و عید ہے تو بعض صحابہ نے کہا کہ اگر ہم یہ جانتے کہ کون سا مال بہتر ہے تو ہم اسی کو لیتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سب سے افضل چیز خدا کی یاد کرنے والی زبان ہے۔ اور خدا کاشکر کرنے والا دل ہے۔ اور مومن بیوی ہے جو اس کے ایمان پر اُس کی مدد کرے: عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ:لَمَّا نَزَلَتْ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالفِضَّةَ التوبة،قَالَ:كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ:أُنْزِلَتْ فِي الذَّهَبِ وَالفِضَّةِ، لَوْ عَلِمْنَا أَيُّ المَالِ خَيْرٌ فَنَتَّخِذَهُ؟ فَقَالَ:أَفْضَلُهُ لِسَانٌ ذَاكِرٌ،وَقَلْبٌ شَاكِرٌ،وَزَوْجَةٌ مُؤْمِنَةٌ تُعِينُهُ عَلَى إِيمَانِه (سنن الترمذی، حدیث نمبر 3094 ؛سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر 1856)۔
مادی دولت صرف دنیا کی عارضی زندگی میں کچھ راحت دے سکتی ہے۔ مگر ذکر اور شکر اور ایمان کی دولت وہ دولت ہے جو آخرت کی ابدی زندگی میں زیادہ بڑی راحت کا ذریعہ بنے گی۔ ذکر کا مطلب یہ ہے کہ آدمی خدا کو یاد کرے، اس کا ذہن خدا کی سوچ میں لگا رہے۔ شکر یہ ہے کہ آدمی کو خدا کی نعمتوں کا گہرا احساس ہو جائے۔ وہ دل کی گہرائیوں کے ساتھ خدا کے انعامات کا اعتراف کرنے لگے۔ ایمان سے مراد خدا کی معرفت ہے۔ خدا کی شعوریدریافتکے نتیجہ میں آدمی کے اندر جو عقیدہ بنتاہےاُسی کا نام ایمان ہے۔
کسی مرد کے لیے عورت ان پہلوؤں سے سب سے بڑی مدد گار ہے۔ مرد اور عورت اپنی روزانہ کی زندگی میں جب ایک دوسرے سے فکریتبادلہ(intellectual exchange) کرتےہیں تو دونوں کو اس سے یہ فائدہ ملتا ہے کہ وہ خدا کی یاد کا گہرا روحانی تجربہ کرتے ہیں۔ وہ خدا کے عطیات کا تذکرہ کر کے ایک دوسرے کے اندر شکر کے جذبات کو بڑھا تے ہیں۔ وہ خدا کی ذات و صفات میں باہمی غور و فکر کرتے ہیں جس کے نتیجہ میں دونوں کی معرفت(realization)میں اضافہ ہوتا ہے۔