12۔ قو امیت کا اُ‌صول

قرآن میں ارشاد ہوا ہے:مرد عور توں کے او پر قوّ‌ام ہیں‌۔ اس بنا پر کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر بڑائی دی ہے اور اس بنا پر کہ مرد نے اپنے مال خرچ کیے۔ پس جو نیک عورتیں ہیں وہ فر ماں برداری کر نے والی، پیٹھ پیچھے نگہبانی کرتی ہیں اللہ کی حفاظت سے۔ اور جن عورتوں سے تم کو نشوز کا اندیشہ ہو، اُ‌ن کو سمجھاؤ اور اُ‌ن کو اُ‌ن کے بستروں میں تنہا چھوڑ دو اور اُ‌ن کو مارو۔ پس اگر وہ تمہاری اطاعت کریں تو اُن کے خلاف الزام کی راہ نہ تلاش کرو۔ بے شک اللہ سب سے اوپر ہے،بہت بڑا ہے(4:34)۔

اسلام کے مطابق، خاندانی نظام میں مرد کو عورت کے اوپر قوّ ام بنا یا گیا ہے۔ یہ معروف معنوں میں کوئی فضیلت یا برتری کی بات نہیں‌۔ اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ خاندان کے معاملات میں مرد کو اصولی طور پر منتظم کی حیثیت حاصل ہے۔ قوّامیت ‌دراصل ‌انتظامیت‌(management) کا مسئلہ ہے، نہ کہ ایک کے اوپر دو سرے کی حاکمیت کا مسئلہ‌۔ انتظامی ضرورت کے تحت اس قسم کا سٹل‌منٹ(settlement)‌ہر ادارہ میں کیا جاتا ہے۔مثلاً‌کمپنی میں ایک افسر،حکومت میں ایک وزیر اعظم، میٹنگ میں ایک چیر مین، ادارہ میں ایک ڈائرکٹر، وغیرہ‌۔ اس قسم کا تقرر صرف انتظامی ضرورت کے لیے ہوتا ہے، نہ کہ امتیازی درجہ بندی کے لیے۔

مذکورہ آیت میں  وَاضْرِبُوهُنَّ (اُ‌ن کو مارو) کا لفظ مارنے(beating)کے معنیٰ میں نہیں ہے، بلکہ وہ تنبیہ(warning)کے معنیٰ میں ہے۔ اس سے مراد در اصل وہ اصلاحی عمل ہے جس کو خیر خواہانہ تنبیہ یا مشفقانہ‌تنبیہ کہا جا سکتا ہے۔ اس آیت میں ضرب کا مطلب یہ نہیں ہے کہ شو ہر کو یہ حق ہے کہ وہ اپنی بیوی کو مارے۔ اگر ایسا ہوتا تو اس کا نمونہ‌پیغمبراسلام‌صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ملتا۔ جیسا کہ معلوم ہے، پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی بیویاں تھیں‌۔ ان بیویوں نے کئی بار مسائل بھی پیدا کئے۔ مگرپیغمبراسلام‌صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ان میں سے کسی کو نہیں مارا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom