عورت اور مرد
عورت اور مرد کا رشتہ بے حد نازک رشتہ ہے۔ اس معاملہ میں ایک غلطی کسی کی پوری زندگی کوتباہ کر سکتی ہے۔ ایک روایت کے مطابق، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے گروہ خواتین، میں نے کسی کو نہیں دیکھا جو عقل اور دین میں کم ہونے کے باوجود وہ کسی دانشمند آدمی کی عقل کو اس طرح کھا جائے جس طرح تم عورتوں میں سے کوئی عورت کسی مرد کی عقل کو کھا جاتی ہے(صحیح البخاری، حدیث نمبر 1462)۔
اس حدیث میں عورت بحیثیت جنس مراد نہیں ہے۔ یعنی اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر پیدا ہو نے والی عورت ایسی ہی ہوتی ہے۔ بلکہ اس سے مراد بعض عورتیں ہیں۔ یعنی عورتوں میں سے کوئی عورت ایسی ہوتی ہے جو کسی مرد کی عقل کو اس طرح گُمکر دے کہ وہ اپنی ساری دانش مندی کے باوجود بے عقل بن کر رہ جائے۔
یہ عورت کون ہے۔ یہ عورت وہ ہے جس کی خود غرضی اس کے انصاف کے جذبہ پر غالب آجائے۔ وہ مرد کو مشورہ دیتے ہوئے سنجیدگی، دیانت داری اور انصاف کے تقاضوں کو بھول جائے اور صرف اپنے ذاتی مفاد کے لیے مرد کو غلط مشورے دے۔ ایسی عورت سماج کے لیے ایک مصیبت ہے۔ وہ اپنی اس منفی صفت سے اپنے آپ کو جنت کے لیے نا اہل بنا رہی ہے۔
کوئی عورت یہ کام اپنے حقیر مفادات کے لیے کر تی ہے۔ وہ مرد کے ذہن کو خاموشی کے ساتھ متاثر کرتی رہتی ہے۔ یہاں تک کہ مرد بھی شعوری یا غیر شعوری طور پر اس کے تعمیرمفادات میں اس کے ساتھ شریک ہو جاتا ہے۔ وہ خدا کی طرف سے بہترین عقل لے کر پیدا ہوتا ہے۔ وہ علم و عمل کی دنیا میں بڑے بڑے کارنامے انجام دے سکتا ہے۔ مگر عورت کے فریب میں آ کر اس کے اندر ذہنی ترقی کا عمل رک جاتا ہے۔ اس کے لیے عملاًیہ نا ممکن ہو جاتا ہے کہ وہ کسی بڑی بات کے لیے سوچے، وہ کسی بڑے مقصد کو اپنا نشانہ بنائے۔ حالانکہ زندگی اس سے زیادہ قیمتی ہے کہ اس کو مقصدِاعلیٰ سے کمتر کسی چیز میں استعمال کیا جائے۔