23۔ عورت کا میدانِ کار
قرآن میں حضرت موسیٰ کا قصہ تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے۔ اس قصہ کا ایک جزء یہ ہے کہ أ نہیں بعض اسباب سے ملک مصر چھوڑ نا پڑا۔ وہ یہاں سے مدین کی طرف روانہ ہوئے۔ راستہ میں ایک مقام پر یہ واقعہگزرا۔ وہ واقعہ یہ تھا کہ ایک بزرگ کی دو لڑکیاں ایک مقام پر آپ کو ملیں۔ اس سلسلہ میں قرآن کا بیان یہ ہے:
اور جب موسیٰ مدین کے چشمہ پر پہنچا تو وہاں لوگوں کی ایک جماعت کو پانی پلاتے ہوئے پایا۔ اور اُن سے الگ ایک طرف دو عورتوں کو دیکھا کہ وہ اپنی بکریوں کو روکے ہوئے کھڑی ہیں۔ موسیٰ نے اُن سے پوچھا کہ تمہارا کیا ماجرا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم پانی نہیں پلاتے جب تک چروا ہے اپنی بکریاں ہٹا نہ لیں۔ اور ہمارا باپ بہت بوڑھا ہے تو موسیٰ نے ان کے جانوروں کو پانی پلایا۔ پھر وہ سائے کی طرف ہٹ گیا۔ پھر کہا کہ اے میرے رب، تو جو چیز میری طرف اُتارے میں اُس کا محتاج ہوں۔ پھر ان دونوں لڑکیوں میں سے ایک آئی شرم سے چلتی ہوئی۔اُس نے کہا کہ میرا باپ آپ کوبلا رہا ہے کہ آپ نے ہماری خاطر جو پانی پلایا اُس کا آپ کو بدلہ دے۔ پھر جب وہ اُس کے پاس آیا اور اُس سے سارا قصہ بیان کیا تو اُس نے کہا کہ اندیشہ نہ کرو تم نے ظالموں سے نجات پائی۔ ان میں سے ایک لڑکی نے کہا کہ اے باپ، اس کو ملازم رکھ لیجیے ۔بہترین آدمی جسے آپ ملازم رکھیں وہی ہے جو مضبوط اور امانت دار ہو(28:23-26)۔
مذکورہ دونوں لڑکیاں مومنہ تھیں۔ وہ ایک اسرائیلی بزرگ کی لڑکیاں تھیں۔ نیز یہ کہ اُس وقت وہ غیر شادی شدہ تھیں۔ اس خاندان کی معاش کا ذریعہ مویشی پالنا تھا۔ یہ لڑکیاں روزانہ صبح کو اپنی بکریاں چرانے کے لیے اُن کو گھر سے دور لے جاتیں اور پھر شام کو پانی پلا کر ا نہیں گھر وا پس لا تیں۔ اسی کے ساتھ یقیناً وہ دو سر ے متعلق کام کرتی تھیں۔
اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا کے دین میں عورتوں کو گھر سے باہر کام کرنے کی اجازت ہے، اس معاملہ میں ان پر کوئی روک نہیں۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ یہ خواتین خدا کے دین کی بتائی ہوئی حدود کی پابند ہوں۔ وہ بے قید ہو کر یہ کام نہ کریں بلکہ ضروری حدود و قیود کا لحاظ کرتے ہوئے اپنا کام انجام دیں۔