بد گمانی فساد کی جڑ
قرآن میں ظن(گمان)سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بعض ظنگناہ ہوتے ہیں(الحجرات،49:12)۔ حدیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم گمان سے بہت زیادہ پر ہیز کرو۔ کیوں کہ گمان سب سے بڑا جھوٹ ہے:عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الحَدِيثِ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 6064)۔
انسانی تعلقات میں بگاڑ کا سب سے بڑا سبب بد گمانی ہو تا ہے۔ خاندانیزندگی ہو یا سماجی زندگی، ہر جگہ جب تعلقات بگڑتے ہیں تو اس کا سبب زیادہ تر بد گمانی ہو تا ہے۔ خواہ تعلقات کا یہ معاملہ شوہر اور بیوی کے درمیان ہو یا وسیع تر معنوں میں سماجی افراد کے درمیان۔
اجتماعی زندگی میں بار بار ایسا ہوتا ہے کہ ایک سے دوسرے کو کوئی بات پہنچتیہے تو تقریباً ہمیشہ ایسا ہوتا ہے کہ یہ بات اپنی ٹھیک ٹھیک صورت میں نہیں پہنچتی بلکہ وہ بیان کر نے میں گھٹ جاتی ہے یا بڑھ جاتی ہے۔ اب سننے والا یہ کرتا ہے کہ وہ جو کچھ سنتا ہے اس کو اسی طرح مان لیتا ہے۔ اسی سے بدگمانی پیدا ہو تی ہے اور تعلقات میں بگاڑ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
اس معاملہ میں صحیح اصول یہ ہے کہ اگر کسی کے بارے میں اچھی بات معلوم ہو تو اس کو بلاتحقیق مان لینے میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر کوئی شخص کسی کے بارے میں بری بات کہے تو ایسی بات کو بلا تحقیق نہیں ماننا چائے۔ بری بات کو یا تو سن کر اپنے دماغ سے نکال دینا چاهيے یا پھر اس وقت اس کو ماننا چاہیے جب کہ اس کے بارے میں ہر قسم کی ضروری تحقیق کر لی گئی ہو۔
بد گمانی کا ایک سبب اور ہے، وہ یہ کہ بیوی اپنے شوہر کی کسی بات کو دیکھے یا شوہر اپنی بیوی کی کسی بات کو دیکھے اور اس پر وہ مزید تحقیق کے بغیر ایک رائے قائم کر لے۔ تجربہ بتاتا ہے کہ اس قسم کا مشاہدہ ہمیشہ جزئی ہو تا ہے،کوئی بھی مشاہدہ مکمل مشاہدہ نہیں ہو تا۔ ایسے حالات میں صرف ایک مشاہدہ پر رائے قائم کرنا اکثر اوقات سخت غلط فہمی کا سبب بن جاتا ہے۔
اس مسئلہ کا حل یہ ہے کہ جب بھی آپ کی کے بارے میں کوئی مشاہدہ کریں اور اس مشاہدہ کا کوئی برا پہلو آپ کے ذہن میں آ رہا ہو تو ایسے مشاہدہ کی بنیادپر کبھی یک طرفہ طور پر رائے قائم نہیں کرنا چاہیے۔ اس طرح کے معاملہ میں ضروری ہے کہ مشاہدہ کرنے والا اپنے ساتھی سے اس کی مزید تفصیل دریافت کرے اور ساتھی کو چاہیے کہ وہ برا مانے بغیر اس کو پوری بات بتائے۔ ایسا طریقہ اختیار کر نے سے ابتداء ہی میں فساد کی جڑ کٹ جائے گی اور مشاہدہ کسی سنگین نتیجہ تک نہیں پہنچے گا۔
خوش گمانی یا بد گمانی اسلام میں صرف ایک اخلاقی صفت نہیں۔ اس کی اہمیت اس سے زیادہ ہے۔ اسلامی تعلیم کے مطابق، بد گمانی ایک ایسی برائی ہے جو آدمی کو خدا کی رحمت سے محروم کر دیتی ہے۔ اس کے مقابلہ میں خوشگمانی ایک ایسی نیکی ہے جو کسی عورت یا مرد کو خدا کی رحمت کا مستحق بناتی ہے، اور آخر کار اُس کو ابدی جنت میں پہنچا دیتی ہے۔ خوش گمانی اگر جنت کا ٹکٹ ہے تو بد گمانی جہنم کا ٹکٹ۔