صلح بہتر ہے
قرآن میں شوہر اور بیوی کے درمیان پیدا ہونے والی نزاع کا ذکر کرتے ہوئے ارشادہوا ہے:اور اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی طرف سے بدسلوکی یا بے رخی کا اندیشہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ دونوں آپس میں صلح کر لیں اور صلح بہتر ہے(4:128)۔
صلحکامطلبمصالحت ہے۔ اس کا الٹا ٹکراؤ ہے۔ قرآنی طریقہ یہ ہے کہ نزاع کے وقت مصالحت کا طریقہ اختیار کیا جائے، نہ کہ ٹکرا ؤ کا طریقہ۔
عورت اور مرد کے درمیان نزاع کیوں پیدا ہوتی ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ زندگی میں بار بار ایسا ہوتا ہے کہ مختلف وجوہ سے کسی معاملہ میں ایک کی رائے دوسرے کی رائے سے مختلف ہو جا تی ہے۔ ایک کچھ چاہتا ہے اور دوسرا کچھ۔ اب یہ ہوتا ہے کہ دونوں کے اندر ضد کی نفسیات پیدا ہو جا تی ہے۔ ہر ایک یہ چاہنے لگتا ہے کہ میری بات پہلے۔ وقتی احساس کے تحت ایک کا ذہن یہ ہو جا تا ہے کہ میں صحیح ہوں اور دوسراغلط۔ ایسے موقع پر بہتر طریقہ یہ ہے کہ اپنی بات پر اصرار کرنے کے بجائے ٹھہر کر سوچا جائے۔ کسی نے درست طور پر کہا ہے کہ — سوچئے،ضرور کوئی بہتر راستہ سامنے آ جائے گا:
Think, think, there must be a better way.
سوچنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے ذہنیسانچہ سے باہر آ کر دوسرے کے نقطۂ نظر کو سمجھنے کی کوشش کی جائے۔ معاملہپرنتیجہ کے اعتبار سے غور کیا جائے۔ صحیح اور غلط کے بجائے یہ دیکھا جائے کہ عملی طورپرکیا ہو سکتا ہے اور کیا نہیں ہو سکتا۔ یہ جاننے کی کوشش کی جائے کہ چھوٹاشر(lesser evil)کیا ہے اور بڑاشر (greater evil)کیا ہے اور پھر چھوٹے شر کو قبول کر لیا جائے۔ اور ایسے اقدام سے پرہیز کیا جائے جو بڑا شر پیدا کرنے والا ہو۔
حقیقت یہ ہے کہ ہر مسئلہ سوچ کی سطح پر پیدا ہوتا ہے، اور سوچ کی سطح پر ہی اُس کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ سوچ بلا شبہ کسی عورت یا مرد کی سب سےبڑی طاقت ہے۔ سوچ کی سطح پر ہار نے کا نام ہار ہے، اور سوچ کی سطح پرجیتنے کا نام جیت۔