1۔ عورت نصف انسانیت
پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ عائشہ صدیقہ سے ایک مسئلہ پوچھا گیا۔ اُنہوں نے بتا یا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قسم کا ایک سوال کیا گیا تھا۔ اس مسئلہ کا جواب دیتے ہوئے آپ نے مزید فرمایا:إِنَّمَا النِّسَاءُ شَقَائِقُ الرِّجَال( سُنَن ابوداؤد، حدیث نمبر 236؛سنن الترمذی،حدیث نمبر 113)۔یعنی،عورتیں بلا شبہ مرد کا شقیقہ ہیں۔
شقیق یا شقیقہ عربی زبان میں،کسی چیز کے درمیان سے پھٹے ہوئے دو برابر برابر حصے کو کہتے ہیں۔ اسی سے دردِشقیقہ بولا جاتا ہے۔ یعنی وہ درد جو سر کے آدھے حصہ میں ہو۔ اوپر کی روایت میں اسی مفہوم میں عورت کو مرد کا شقیقہ کہا گیا ہے۔ یہ عورت کی حیثیت کی نہایت صحیح تعبیر ہے۔ اسلام کے مطابق عورت اور مرد دونوں ایک کُلکے دو برابر برابر اجزاء ہیں۔ اس کُلکا آدھا عورت ہے اور اُس کا آدھامرد۔ اس اعتبار سے یہ بات عین درست ہو گی کہ عورت کو نصفِ انسانیت کا لقب دیا جائے۔