11۔ زندگی کی عظیم نعمت
عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار چیزیں ہیں جن کو وہ دی گئیں تو اس کو دنیا اور آخرت کی تمام بھلائیدےدیگئی۔ شکر کرنے والا دل اور ذکر کرنے والی زبان اور مصیبتوں پر صبر کر نے والا بدن اور ایسی بیوی جو اپنے نفس اور اس کے مال میں کوئی خیانت نہ کرے:عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:أَرْبَعٌ مَنْ أُعْطِيَهُنَّ فَقَدْ أُعْطِيَ خَيْرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ:قَلْبٌ شَاكِرٌ، وَلِسَانٌ ذَاكِرٌ، وَبَدَنٌ عَلَى الْبَلَاءِ صَابِرٌ، وَزَوْجَةٌ لَا تَبْغِيهِ خَوْنًا فِي نَفْسِهَا وَلَا مَالِهِ (شعب الایمان للبیہقی،حدیث نمبر 4115)۔
ایسی بیوی جس کے نفس اور اپنے مال میں اس کو کوئی ڈر نہ ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی بیوی جس کے او پر آدمی کو پورا اعتماد ہو۔ یہ اعتما و ہمیشہ دو طرفہ ہوتا ہے۔ جب شوہر اور بیوی دونوں ایک دوسرے کو آخری حد تک اپنا سمجھ لیں تو اُس وقت دونوں کے درمیان غیریت کا فرق بالکل مٹ جا تا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کو اس طرح دیکھنے لگتے ہیں کہ جیسے کہ دونوں کے درمیان’’میں اور وہ‘‘ کا فرق مٹ گیا ہو۔ دونوں کی شخصیت ایک دوسرے میں ضم ہو کر ایک زندہکُلبنگئی ہو۔
شوهر اور بیوی کے درمیان اپنا پن کا یہی ماحول دونوں کے لیے سب سے بڑی نعمت ہے۔ جب دونوں کے درمیان اس طرح کا تعلق قائم ہو جائے تو دونوں یہ محسوس کرنے لگتے ہیں کہ دنیا میں وہ اکیلے نہیں ہیں بلکہ گو یا پوریانسانیت اُن کے ساتھ ہے۔ ہر ایک یہ محسوس کرنے لگتا ہے کہ میرے باہر کا پورا عالم میرے ساتھ زندگی کے سفر میں شریک ہو گیا ہے۔ یہ احساس دونوں کے اندر اتنا زیادہ حوصلہ پیدا کر دیتا ہے کہ اس کے بعد انہیں کوئی بھی چیز نا ممکن نظر نہیں آتی۔
عورت کسی مرد کے لیے سب کچھ اُس وقت بنتی ہے جب کہ وہ محسوس کرے کہ مرد بھی اُس کے لیے اُس کا سب کچھ بن گیا ہے۔ با ہمی اعتماد کا یہ معاملہ بلاشبہدو طرفہ ہے۔ فطری قوانین کے تحت یہ معاملہ یک طرفہ طور پر قائم نہیں ہو سکتا۔