مریم والدۂ مسیح
اس سلسلہ میں ایک اور قابلِ ذکر خاتون مریم ہیں جو حضرت مسیح کی والدہ ہیں ۔ قرآن میں مریم کا نام34 بار آیا ہے، جب کہ کسی اور مسلم خاتون کا نام قرآن میں ایک بار بھی نہیں آیا ۔ اس سے مریم کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ یہاں مریم کے بارے میں قرآن کے بیانات کا تر جمہ نقل کیا جا تا ہے:
جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے میرے رب، میں نے نذر کیا تیرے لیے جو میرے پیٹ میں ہے وہ آزاد رکھا جائے گا۔ پس تو مجھ سے قبول کر بے شک تو سننے والا جانے والا ہے۔ پھر جب اُس نے جنا تو اُس نے کہا کہ اے میرے رب، میں تو لڑکی جَنی ہوں اور اللہ خوب جانتا ہے کہ اس نے کیا جَنا او رلڑکا نہیں ہوتا لڑکی کے مانند ۔ اور میں نے اس کا نام مریمؑ رکھا ہے اور میں اس کو اور اس کی اولا د کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔ پس اُس کے رب نے اُس کو اچھی طرح قبول کیا اور اس کو عمدہ طریقہ سے پروان چڑھایا اور زکر یا کو اس کا سر پرست بنایا ۔ جب کبھی زکریا ان کے پاس حجرہ میں آتا تو وہ وہاں رزق پاتا۔ اُس نے پوچھا کہ اے مریم، یہ چیز تمہیں کہاں سے ملتی ہے۔ مریم نے کہا کہ یہ اللہ کے پاس سے ہے۔ بے شک اللہ جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دے دیتا ہے(3:35-37)۔
یہ رزق کیا تھا۔ وہ حکمت و معرفت کا رزق تھا۔ حضرت مریم نے اپنی زندگی کو خدا کے لیے وقف کر دیا تو خدا نے ان پر حکمت و معرفت کے خزانوں کے دروازے کھول دیے ۔ قرآن میں مزید ارشاد ہوا ہے:
اور جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم، اللہ نے تم کومنتخب کیا اور تم کو پاک کیا اور تم کو دنیا بھر کی عورتوں کے مقابلہ میں منتخب کیا ہے۔ اے مریم، اپنے رب کی فرماں برداری کرو اور سجدہ کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تم کو وحی کررہے ہیں اور تم ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ اپنے قرعے ڈال رہے تھے کہ کون مریم کی سر پرستی کرے اور تم اس وقت ان کے پاس موجود تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے۔ جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم، اللہ تم کوخوش خبری دیتا ہے اپنی طرف سے ایک کلمہ کیا۔ اس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہوگا ۔ وہ دنیا اور آخرت میں مرتبہ والا ہوگا اور اللہ کے مقرب بندوں میں ہوگا۔ وہ لوگوں سے باتیں کرے گا جب ماں کی گود میں ہوگا اور جب پوری عمر کا ہو گا ۔ اور وہ صالحین میں سے ہوگا۔ مریم نے کہا کہ اے میرے رب، مجھے کس طرح لڑ کا ہوگا جب کہ کسی مردنے مجھ کو ہاتھ نہیں لگایا۔ فر مایا اسی طرح اللہ پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے۔ جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کو کہتا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے (3:42-47)۔
اے اہل کتاب، اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ کے بارے میں کوئی بات حق کے سوا نہ کہو۔ مسیح عیسیٰ ابن مریم تو بس اللہ کے ایک رسول اور اس کا ایک کلمہ ہیں جس کو اُس نے مریم کی طرف القا فر مایا اور اُس کی جانب سے ایک روح ہیں ۔ پس اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور یہ نہ کہو کہ خدا تین ہیں ۔ باز آجاؤ، یہی تمہارے حق میں بہتر ہے۔ معبودتو بس ایک اللہ ہی ہے۔ وہ پاک ہے کہ اس کی اولاد ہو۔ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ ہی کا کارساز ہونا کافی ہے(4:171)۔
اور اسی طرح ارشاد ہوا ہے: اور کتاب میں مریم کا ذکر کرو جب کہ وہ اپنے لوگوں سے الگ ہو کر شرقی مکان میں چلی گئی۔پھر اُس نے اپنے آپ کو ا ُن سے پردے میں کر لیا۔ پھر ہم نے اس کے پاس اپنا فرشتہ بھیجا جو اس کے سامنے ایک پوراآدمی بن کر ظاہر ہوا۔ مریم نے کہا، میں تجھ سے خدائے رحمان کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو خدا سے ڈرنے والا ہے۔ اُس نے کہا، میں تمہارے رب کا بھیجا ہوا ہوں تا کہ تم کو ایک پاکیزہ لڑکا دوں ۔ مریم نے کہا، میرے یہاں کیسے لڑ کا ہوگا جب کہ مجھ کوکسی آدمی نے نہیں چھوا اور نہ میں بد کار ہوں ۔ فرشتے نے کہا کہ ایسا ہی ہوگا۔ تیرا رب فرماتا ہے کہ یہ میرے لیے آسان ہے۔ اور تا کہ ہم اس کولوگوں کے لیے نشانی بنادیں اور اپنی جانب سے ایک رحمت اور یہ ایک طے شدہ بات ہے۔ پس مریم نے اس کا حمل اٹھا لیا اور وہ اس کو لے کر ایک دور کی جگہ چلی گئی ۔ پھر دردزِہ اس کو کھجور کے درخت کی طرف لے گیا۔ اُس نے کہا، کاش میں اس سے پہلے مر جاتی اور بھولی بسری چیز ہوجاتی ۔ پھر مریم کو اُس نے اس کےنیچے سے آواز دی کہ غمگین نہ ہو ۔ تیرے رب نے تیرے نیچے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے اورتم کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلا ؤ۔ اس سے تمہارے اوپر بھی پکی کھجوریں گریں گی ۔ پس کھاؤ اور پیو اور آنکھیں ٹھنڈی کرو ۔ پھر اگر تم کوئی آدمی دیکھو تو اس سے کہہ دو کہ میں نے رحمٰن کاروزه مان رکھا ہے تو آج میں کسی انسان سے نہیں بولوں گی ۔ پھر وہ اس کو گود میں لیے ہوئے اپنی قوم کے پاس آئی ۔ لوگوں نے کہا، اے مریم،تم نے بڑاطوفان کر ڈالا ۔ اے ہارون کی بہن، نہ تمہارا باپ کوئی بُرا آدمی تھا اور نہ تمہاری ماں بد کار تھی۔ پھر مریم نے اُس کی طرف اشارہ کیا۔ لوگوں نے کہا، ہم اس سے کس طرح بات کریں جو کہ گود میں بچّہ ہے۔ بچہ بولا، میں اللہ کا بندہ ہوں ۔ اس نے مجھ کو کتاب وی اور مجھ کو نبی بنایا۔ اور میں جہاں کہیں بھی ہوں اس نے مجھ کو برکت والا بنایا ہے۔ اور اس نے مجھ کونماز اور زکوٰة کی تاکید کی ہے جب تک میں زندہ رہوں ۔ اور مجھ کو میری ماں کا خدمت گزار بنایا ہے۔ اور مجھ کو سرکش، بد بخت نہیں بنایا ہے ۔ اور مجھ پر سلامتی ہے جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا۔ یہ ہے عیسیٰ ابن مریم، سچی بات جس میں لوگ جھگڑ رہےہیں۔ اللہ ایسا نہیں کہ وہ کوئی اولاد بنائے ۔ وہ پاک ہے۔ جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے(19:16-35)۔
اسی طرح قرآن میں ارشاد ہوا ہے:اور ہم نے مریم کے بیٹے کو اور اس کی ماں کو ایک نشانی بنایا اور ہم نے ان کو ایک اونچی زمین پر ٹھکانا دیا جو سکون کی جگہ تھی اور وہاں چشمہ جاری تھا(23:50)۔
اسی طرح فرمایا:اور عمران کی بیٹی مریم، جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی، پھر ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کے کلمات کی اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی،اور وہ فرماں برداروں میں سے تھی(66:12)۔
مریم سُریانی زبان کا لفظ ہے جس کے معنیٰ بُلند کے ہیں۔ مریم، والدۂ مسیح ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے ساتھ اللہ نے ہر اعتبار سے معجزاتی معاملہ کیا۔ وہ ایک صالح خاتون کی خصوصی دعا کے نتیجے میں پیدا ہوئیں۔ ان کی تعلیم وتربیت تمام تر یہودی عبادت گاہ میں ہوئی ۔ بچپن ہی سے وہ ہیکل کی خدمت میں دے دی گئیں ۔ جب وہ ہیکل میں تھیں تو ان کی روحانی زندگی اور ان کی معرفت کی باتوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہر ایک کی نظر میں وہ ایک انتہائی مقدس خاتون بن گئیں۔ ان کی پاکیزگی پر شک کرنا بالکل ناممکن ہوگیا۔
ایسی خاتون کو خدا نے مسیح کی ماں بننے کے لیے چُنا، ایک ایسی ماں جس کا کوئی شوہر نہ ہو اور جس کے بچہ کا کوئی والد نہ ہو۔ خدا کے براہِ راست کلمہ کے ذریعہ وہ حاملہ ہوئیں اور مدت کی تکمیل پر ایک کامل اور تندرست بچہ کو جنم دیا ۔ مریم جیسی پاک دامن خاتون کے لیے یہ ایک بے حد نازک معاملہ تھا کہ وہ ایک ایسے بچے کی ماں بنیں جس کا کوئی باپ نہ ہو۔ یہی نزاکت تھی جس کی بناپر خدانے اپنا فرشتہ مریم کے پاس بھیجا جو اُنہیں تسلی دے اور اُنہیں اس موقع پر ذہنی صدمہ سے بچائے۔ اسی کے ساتھ خدا نے اُن کے لیے شہر کے باہر معجزاتی طور پرخوراک اور پانی کا انتظام کیا۔
اس غیر معمولی انتظام کا سبب غالباً وہ مخصوص کردار تھا جو حضرت مسیح کو یہود کے اندر ادا کرنا تھا ۔ حضرت مسیح یہود(بنی اسرائیل)کے آخری پیغمبر تھے۔ اس وقت تک خدا کے پیغمبر بنی اسرائیل کی نسل میں آتے تھے مگر دو ہزار سال پہلے بنی اسرائیل کا بگاڑ اپنی آخری حد تک پہنچ گیا تھا۔ اللہ کو مقصود تھا کہ وہ حضرت مسیح کی صورت میں آخری اسرائیلی پیغمبربھیج کر اسرائیل کی معزولی کا اعلان کرے ۔ حضرت مسیح کا باپ کے بغیر پیدا ہونا غالباً اس لیے تھا کہ خدایہو دکو یہ دکھانا چاہتا تھا کہ تمہارا بگاڑ اتنا زیادہ عام ہو چکا ہے کہ تمہارے اندر اب ایک مرد بھی ایسانہیں جومقدس پیغمبر کا باپ بننے کے قابل ہو۔ غالباً اسی حقیقت کے اظہار کے لیے حضرت مسیح کو باپ کے بغیر صرف ماں کے بطن سے پیدا کیا گیا ۔
یہود اچھی طرح جانتے تھے کہ مریم کی پوری زندگی ہیکل(معبد) میں لوگوں کے سامنے گزری ہے۔ وہ بلا شک و شبہ ایک پاکیزہ خاتون ہیں ۔ اس کے باوجود اُن کے اخلاقی بگاڑ کا یہ نتیجہ تھا کہ مسیح جب باپ کے بغیر مریم کے بطن سے پیدا ہوئے تو اُنہوں نے مریم پر الزام عائد کرتے ہوئے یہ کہہ دیا:لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا(19:27)۔یعنی، تم نے بڑا طوفان کر ڈالا۔
اللہ تعالیٰ نے مزیدیہ اہتمام فرمایا کہ یہود حضرت مسیح کے بارے میں بلا شک و شبہ یہ یقین کر سکیں کہ وہ کلمۂ خداوندی سے پیدا ہوئے ہیں اور یہ کہ وہ ایک پیغمبر ہیں ۔ اس مقصد کے لیے ایسا ہوا کہ حضرت مسیح پیدائش کے بعد جب ایک چھوٹےبچے کی صورت میں حضرت مریم کی گود میں تھے اس وقت انہوں نے بالکل صاف الفاظ میں یہود سے کلام کیا اور انہیں بتایا کہ میں براہ راست خدا کے کلمہ سے پیدا ہوا ہوں۔ میں تمہارے لیے پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ مجھے تمہارے درمیان خدا کے مقرر کیے ہوئے مشن کو پورا کرنا ہے۔
اسی کے ساتھ یہ ہوا کہ حضرت مسیح کو بے حد غیر معمولی قسم کےمعجزے دیے گئے۔ قرآن میں ان معجزات یا نشانیوں کا ذکر اس طرح آیا ہے:
اورمسیح ایک رسول ہوں گئے بنی اسرائیل کی طرف کہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لے کر آیا ہوں ۔ میں تمہارے لیے مٹی سے پرندہ کی مانند صورت بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے واقعی پرندہ بن جاتی ہے۔ اور میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا ہوں ۔ اور میں اللہ کے حکم سے مردے کو زندہ کرتا ہوں۔ اور میں تم کو بتاتا ہوں کہ تم کیا کھاتے ہو اور اپنے گھروں میں کیا ذ خیرہ کرتے ہو۔ بے شک اس میں تمہارے لیے نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو(3:49)۔
مریم کے بارے میں قرآن میں ارشاد ہوا ہے کہ انہوں نے پاکیزہ زندگی اختیار کی تو خدانے اپنی روح سے ان کی مدد کی ۔ یہ ایک تاریخی مثال ہے جو یہ بتاتی ہے کہ کوئی عورت یا مرد اگرمکمل معنیٰ میں پاکیزگی کا ثبوت دے تو وہ خدا کے خصوصی انعام کا مستحق ہو جاتا ہے۔ یہ انعام مریم کو ایک خاص صورت میں ملا۔ دوسروں کو یہ انعام ان کے اپنے حالات کے لحاظ سے دیا جائے گا۔