10۔ از دو اجی رشتہ کا اُصول
قرآن میں ارشاد ہوا ہے:تمہارے اوپر حرام کی گئیں تمہاری مائیں،تمہاری بیٹیاں، تمہاری بہنیں، تمہاری پھوپھیاں، تمہاری خالائیں، تمہاری بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلا یا، تمہاری دودھ شریک بہنیں، تمہاری عورتوں کی مائیں اور اُن کی بیٹیاں جو تمہاری پرورش میں ہیں جو تمہاریاُنبیویوں سے ہوں جن سے تم نے صحبت کی ہے،لیکناگر ابھی تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمہارے صُلبیبیٹوں کی بیویاں اور یہ کہ تم اکٹھا کر و دو بہنوں کو مگرجو پہلے ہو چکا۔ بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے(4:23)۔
اسلام میں نکاح کے لیے کچھ رشتے حلال ہیں اور کچھ رشتے حرام۔ جن عورتوں سے رشتہ حرام ہے اُن کی چند قسمیں ہیں۔ جو نسبی تعلق کی وجہ سے حرام ہیں وہ سات ہیں— ماں، بیٹی، بہن، پھوپھی، خالہ ،بھتیجی، بھانجی۔ اُن میں سے کسی کے ساتھ کسی کو نکاح کرنا جائز نہیں۔ ماں کے حکم میں دادی، نانی اوپر تک کی سب داخل ہیں۔اسی طرح بہن کے حکم میں تینوں قسم کی بہنیں شامل ہیں، یعنی عینی بہن (ماں باپ دونوں ایک ہوں )، یا دونوں قسم کی سوتیلی بہنیں، یعنی علاّتی بہن (باپ ایک ہو اور ماں الگ الگ ہو)،یا اخیافی بہن (ماں ایک ہو اورباپ الگ الگ)۔ اسی طرح پھوپھی میں باپ دادا اور اوپر تک کی پشتوں کی بہن سگی ہوں یا سوتیلی سب شامل ہیں۔ اور خالہ کے حکم میں ماں اور نانی اور نانی کی نانی، سب کی بہن تینوں قسم کی داخل ہیں۔ اور بھتیجی کے حکم میں میں (تینوں قسم کی بہنوں کی مانند)تینوں قسم کے بھائیوں کی اولاد اور اولاد کی اولاد سب داخل ہیں اور بھانجی کے حکم میں میں تینوں قسم کی بہنوں کی اولاد اور اولاد کی اولاد داخل ہیں۔ان سب سے نکاح کرناحرام ہے۔
اسی طرح رضاعت کی بنیاد پر بھی کچھ رشتے حرام ہیں۔ اور وہ دو ہیں ماں اور بہن۔ یہ ساتوں رشتے جو نسب میں بیان ہوئے رضاعت میں بھی حرام ہیں۔ یعنی رضاعی بیٹی اور پھوپھی اور خالہ اوربھتیجیاور بھانجی بھی حرام ہیں۔ اسی طرح مصاہرت کی بنیاد پر بھی نکاح حرام ہو تے ہیں۔ اس حرمت کی دو قسمیں ہیں۔ اول وہ کہ ان سے ہمیشہ کے لیے نکاح ناجائز ہے اور وہ زوجہ کی ماں اور اُس زوجہ کی بیٹی ہے جس زوجہ سے تم نے صحبت کی ہو۔ لیکن اگر صحبت سے پہلے کسی عورت کو طلاق دے دو تو اُس کی بیٹی سے نکاح ہو سکتا ہے اور تمہارے بیٹوں کی عورتیں ہیں اوراس میں نیچے تک کے پوتوں اور نواسوں کی عورتیں داخل ہیں کہ ان سے کبھی نکاح درست نہیں ہو سکتا۔ دوسری قسم وہ ہے کہ ان سےہمیشہ کے لیے نکاح کی ممانعت نہ ہو بلکہ جب تک کوئی عورت تمہارے نکاح میں رہے اُس وقت تک اُس عورت کی اُن قرابت والی عورتوں سے نکاح کی ممانعت رہے، سبب اُس عورت کو طلاق دے دی یاوہ مر جائے تو ان سے نکاح درست ہو جائے گا۔ اور وہ زوجہ کی بہن ہے کہ زوجہ کی موجودگی میں تواُس سے نکاح نہیں ہو سکتا اور بعد میں درست ہے۔ اور یہی حکم ہے زوجہ کی پھوپھی اور خالہ اوربھتیجیاوربھا نجی کا(تفسیر عثمانی)۔