ذریعۂ سکون، نہ کہ ذریعۂ تفریح

خدا کے تخلیقی نقشہ کے مطابق،عو‌رت کو مرد کے لیے سکون کا ذریعہ بنا یا گیا ہے نہ کہ تفریح کاذریعہ‌۔ یہ بات قرآن میں ان الفاظ میں بتائی‌گی‌ہے:

وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ(30:21)۔ یعنی خدا کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہاری جنس سے تمہارے لیےجوڑے پیدا کیے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو۔ اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی‌۔ بے شک اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور کرتے ہیں‌۔

خدا کے تخلیقی نقشہ کے مطابق،عو‌رت اسی طرح بنائی گئی ہے کہ وہ زندگی میں مرد کے لیے سکون کا ذریعہ بنے۔ یہ پہلو دونوں ہی صنفوں کے لیے بے حد اہم ہے۔ اگر دونوں صنف کے لوگ اس پہلو کوسامنے رکھیں تو دونوں کو یہ فائدہ ہو گا کہ وہ زندگی کے مسائل سے متعدل طور پر نپٹ‌سکیں گے۔ وہ زندگی کے سفر کو کامیابی کے ساتھ جاری رکھیں گے۔

مگر موجودہ زمانہ میں فطرت کے اس اصول کو بدل دیا گیا ہے۔ مردوں نے عورت کو اپنے لیےتفریح(entertainment)کا ذریعہ سمجھ لیا۔ اس کانتیجہ یہ ہوا کہ زندگی کا پورا نقشہ بگڑ‌کر رہ گیا۔ عورت کو فطری طور پر جہاں اپنا حصہ ادا کر نا تھا وہاں وہ اپنا حصہ ادا نہ کر سکی اور دوسری جگہ جہاں حصہ ادا کرنا تخلیقی نقشہ میں شامل نہ تھا، وہاں وہ اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ پرکشش بنانے میں مصروف ہو گئی‌۔ یہ ایک غیر فطری صورت حال تھی‌۔ اس نے زندگی کے سارے معاملات کو بگاڑ کر رکھ دیا۔

اس کا یہ نتیجہ ہے کہ آج کی عورت کی سب سے زیادہ توجہ اپنی فطری ذمہ دار یوں کی ادائیگی پرنہیں ہے بلکہ اپنے جسم کی آرائش پر ہے۔ بیوٹیفیکیشن ‌(beautification)نےجنون کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔ یہ عورتیں اپنے اوقات کا بڑا حصہ غیر ضروری طور پر اپنے جسم کی مصنوعی تزیین میں صرف کرتی ہیں‌۔ اس شوق نے ان کو نیم‌برہنگی‌تک پہنچا دیا ہے۔ اس کا ایک نتیجہ وہ چیز ہے جس کوپور نا گرافی‌(pornography)کہا جاتا ہے۔ اس جنون نے جو مکروہ صورتیں اختیار کی ہیں ان میں سے ایک کاسمٹک سرجری(cosmetic surgery)ہے۔ یعنی سرجری کے ذریعہ اپنے چہرہ کومصنوعی طور پر خوبصورت بنانا۔ خوبصورت بنا نے کی یہ ٹیکنیک‌اپنی حقیقت کے اعتبار سے ایک مہنگی‌تدبیر ہےجس نے نئے نئے مسائل پیدا کر کے لاکھوں عورتوں کی زندگیوں کو غیر ضروری پیچیدگیوں میں مبتلاکر دیا ہے۔

عورت اور مرد اگر فطرت کے نقشہ کے مطابق، ایک دوسرے کو سکون کا ذریعہ سمجھیں تو ان کی زندگی جنت کی زندگی بن جائے لیکن تفریح کا ذریعہ سمجھنے کا یہ نتیجہ ہوا کہ اب عورت اور مرد دونوں بے سکونی کا شکار بنے ہوئے ہیں‌۔ یہی وہ چیز ہے جس نے موجودہ زمانہ میں وہ عمومی برائی پیدا کی ہے جس کو ڈپریشن‌(depression)کہا جاتا ہے۔

فطرت سے انحراف انسان کے لیے ان مصیبتوں کا سبب بن گیا ہے۔ اب فطرت کی طرف واپسی‌انسان کو ان مصیبتوں سے نجات دلا سکتی ہے۔ موجودہ بحران سے نکلنے کا اس کے سوا اور کوئی طریقہ نہیں‌۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom