27۔ خدا پر ست عورتوں کی صفات
قرآن میں خدا پرست مردوں اور خدا پرست عورتوں کی صفات بتا تے ہوئے ارشاد ہوا ہے:بے شک اطاعت کرنے والے مرد اور اطاعت کرنے والی عورتیں۔ اور ایمان لانے والے مرد اور ایمان لانے والی عورتیں۔ اور فرماں برداری کرنے والے مرد اور فرمانبرداری کرنے والی عورتیں۔ اور راست باز مرد اور راست باز عورتیں۔ اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں اور خشوع کر نے والے مرد اور خشوع کرنے والی عورتیں۔ اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں۔ اور روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں۔ اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے و اے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں۔ اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور یاد کرنے والی عورتیں۔ ان کے لیے اللہ نے مغفرت اور بڑا اجر مہیا کر رکھا ہے۔ کسی مومن مرد یا کسی مومن عورت کے لیے گنجائش نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملہ کا فیصلہ کر دیں تو پھر ان کے لیے اس میں اختیار باقی رہے۔ اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو وہ صریح گمراہی میں پڑ گیا(33:35-36)۔
ان آیتوں میں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک مرد یا ایک عورت کو جیسا دیکھنا چاہتا ہے وہ کیاہے۔ وہ حسب ذیل دس صفات ہیں— اسلام، ایمان، قنوت، صدق، صبر، خشوع، صدقہ، روزہ،عفت، ذکر اللہ۔
ان دس الفاظ میں اسلامی عقیدہ اور اسلامی کر دار کے تمام پہلو سمٹ آئے ہیں۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو اللہ کے یہاں مغفرت اور انعام کا امید وار ہو اس کو ایسا بنا چاہیے کہ وہ ہر حال میں اللہ کے حکم کے آگے جھکنے والا ہو۔ وہ اللہ پر یقین رکھنے والا ہو۔ وہ اپنے پورے وجود کے ساتھ اللہ کے لیے یکسو ہو جائے۔ اس کی زندگی قول اور فعل کے تضاد سے خالی ہو۔ وہ ہر حال میں سچائی پر قائم رہنے والا ہو۔ اللہ کی بڑائی کے احساس نے اسے تواضع بنا دیا ہو۔ وہ دوسروں کی ضرورت پوری کرنے کو بھی اپنی ذمہ داری شمار کرتا ہو۔ وہ روزہ دار ہو جو نفس کوکنٹرول کر نے کی تر بیت ہے۔ وہ شہوانی خواہشات کے مقابلہ میں عفیف اور پاک دامن ہو۔ اس کے صبح و شام اللہ کی یاد میں بسر ہونے لگیں۔
یہ اوصاف جس طرح مردوں سے مطلوب ہیں اسی طرح وہ عورتوں سے بھی مطلوب ہیں۔ ان اوصاف کے اظہار کا دائرہ بعض اعتبار سے دونوں کے درمیان مختلف ہے۔ مگر جہاں تک خود او صاف کا تعلق ہے وہ دونوں کے لیے یکساں ہے۔ کوئی عورت ہو یا کوئی مرد وہ اسی وقت خدا کے یہاں قابلِ قبول ٹھہرے گا جب کہ وہ ان دس صفتوں سے متصف ہو کر خدا کے یہاں پہنچے۔
مو جو وہ امتحان کی دنیا میں ان اوصاف پر قائم رہنے کی ضمانت صرف ایک ہے۔ اور وہ یہ کہ ہر عورت اور ہر مرد اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کو اپنے لیے لازم کر لے۔ جب بھی اپنی خواہش اور خدا کے حکم کے درمیان انتخاب کا سوال ہو تو وہ دل کی پوریآمادگی کے ساتھ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو لےلے اور ذاتی خواہش کو نظر انداز کر دے۔