13۔ ثالثی کا اُصول
خاندانی زندگی میں نزاعات پیدا ہوتے ہیں۔ اس کے حل کا ایک فطری اصول قرآن میں بتا یا گیا ہے۔ قرآن کا یہ اصول اس آیت میں ملتا ہے:
اور اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان تعلقات بگڑنے کا اندیشہ ہو تو ایک حکَممرد کے رشتہ داروں میں سے کھڑا کر و اور ایک حکَمعورت کے رشتہ داروں میں سے کھڑا کر و۔ اگر دونوں اصلاح چاہیں گے تو اللہان کے درمیان موافقت کر دے گا۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے وا لا خبردار ہے(4:35)۔
حَکَم(ثالثی)کا یہ اُصول نزاعات کے حل کے لیے بے حد مفید ہے۔ دو آدمیوں میں جب باہمی اختلاف ہو تو دونوں کا ذہن ایک دوسرے کے بارے میں متاثر ذہن بن جاتا ہے۔ دونوں ایک دو سرے کے بارے میں خالص واقعاتی انداز سے سوچ نہیں پاتے۔ ایسی حالت میں معاملہ کو طے کر نے کی بہترین صورت یہ ہے کہ دونوں اپنے سوا کسی دوسرے کوحکَم(arbiter)بنانے پر راضی ہو جائیں۔ دوسرا شخص معاملہ سے ذاتی طور پر وابستہ نہ ہونے کی وجہ سے غیر متاثر ذہن کے تحت سوچے گا اور ایسے فیصلہ تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائے گا جوحقیقتِواقعہ کے مطابق ہو۔