مثبت سوچ کی ضرورت
خاندانی زندگی میں مسائل کا سبب عام طور پر صرف ایک ہوتا ہے، اور وہ ہے منفی سوچ (negative thinking)۔ ایسی حالت میں گھریلو مسائل کے خاتمہ کا سنگلپائنٹ فارمولا (single point formula)یہ ہے کہ عورت اور مرد دونوں کے اندر مثبتسوچ (positive thinking)کی صفت پیدا کی جائے۔ مثبتسوچ کی عورت یا مرد کو اونچی سوچ وا لا بنا تی ہے، اور جن لوگوں کے اندر اونچی سوچ آ جائے وہ اپنے آپ چھوٹی باتوں میں الجھنا چھوڑ دیں گے۔ وہ زندگی گزار نے کے لیے تلخیوں اور شکایتوں سے بُلند ایک سطح پا لیں گے۔
فطرت کی تقسیم کے مطابق، ایسا ہے کہ ایک عورت یا ایک مرد کو ہر چیز نہیں ملتی۔ عملاً یہ ہوتا ہے کہ ایک کو کوئی چیز ملتی ہے اور دوسرے کو کوئی اور چیز۔ اب یہ ہوتا ہے کہ جو چیز کسی کو ملی ہے وہ اس کو اپنا حق سمجھ لیتا ہے، اور کوئی چیز جو دوسرے کو ملی ہے اس کے متعلق اس کا یہ خیال ہوتا ہے کہ اگر وہ مجھ کو نہیں ملی تو وہ دوسرے کو بھی نہیں ملنیچاہیے تھی۔ اس سوچ کے نتیجہ میں حسد اور جلن جیسے جذبات پیدا ہوتے ہیں جو تعلقات کو بگاڑنے کا سبب بن جاتے ہیں۔
قرآن کے مطابق، اس دنیا میں ہر چیز آزمائش کا پرچہ(test paper)ہے۔ اگر یہ ذہن ہو تو مذکورہ قسم کی منفینفسیات کی جڑ کٹ جائے گی۔ ایسی حالت میں عورت یا مرد یہ سمجھیں گے کہ جو چیز میرے پاس ہے وہ میرے لیے ایک امتحانی پرچہ ہے اور جو چیز دوسرے کے پاس ہے وہ بھی اس کے لیے ایک امتحانی پرچہ ہے۔ اسی لیے میرا دھیان تمام تر اس پر ہونا چاہیے کہ میں اپنے امتحان میں فیل نہ ہوں۔ میں اپنے آزمائشیپرچہ میں خدا کی نظر میں نا کام نہ ٹھہروں۔ عورت اور مرد کے اندر اگر یہ فکر ہو تو اکثر خاندانی برائیوں کی جڑ اپنےآپ کٹ جائے گی۔
حقیقت یہ ہے کہ مثبتسوچ(positive thinking)تمامخوبیوں کی جڑ ہے، اور اس کے مقابلہ میں منفی سوچ(negative thinking)تمام برائیوں کی جڑ۔ تا ہم یہ سادہ معنوں میں صرف ایک اخلاقی روش کی بات نہیں۔ وہ ایک مومن کے ایمان کی پہچان ہے۔ مومن وہ ہے جو خدا کو معرفت کے درجہ میں پا لے۔ جس کو خدائے برتر کی دریافت ہو جائے۔ ایسے انسان کی پہچان یہ ہے کہ اس کے اندر تَخَلَّقُوْا بِأَخْلَاقِ اللهِ(اللہ کا اخلاق اختیار کرنے)کامزاج آ جا تا ہے۔ مثبت طرز فکر اس کی غذا بن جاتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں منفیطرزِفکر کو اس کی روح قبول نہیں کرتی۔ وہ منفیطرزِفکر سے اسی طرح دور ہو جا تا ہے جس طرح ایک خوش ذوق انسان بد ذوقی کی با توں سے۔