4۔ ہر حال میں خیر
پیغمبراسلامصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی مومن مرد کسی مومن عورت سے نفرت نہ کرے۔ اگر اس کی کوئی عادت اس کو نا پسند ہو گی تو کوئی دوسری صفت اس کی پسند کے مطابق ہو گی: لَا يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً، إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَرَ(صحیح مسلم، حدیث نمبر1469)۔
فطرت کی تقسیم کا عام اُصول یہ ہے کہ کسی ایک عورت یا کسی ایک مرد کو ساری خوبیاں نہیں دی جاتیں۔ بلکہ ایسا ہوتا ہے کہ اگر کسی کو ایک خو بی زیادہ ملتی ہے تو دوسری خوبی میں اُس کے ساتھ کمی کر دی جا تی ہے۔ مثال کے طور پر ایک عورت کو اگر ظاہری جسمانی خصوصیات میں زیادہ حصہ ملا ہو تو داخلی خصوصیات میں وہ اُسی نسبت سے کم ہو گی۔ اسی طرح اگر ایک عورت داخلی سیرت میں زیادہ بڑھی ہوئی ہو تو ظاہر ی صفات کے اعتبار سے وہ نسبتاً کم ہو گی۔ یہ فطرت کا ایک عاماُصول ہے جس میں بہت کم استثناء پا یا جاتا ہے۔
مذکورہ حد یثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اسی فطری حقیقت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ کسی مرد کی بیوی اگر ایسی ہو جو ظاہری صورت کے اعتبار سے زیادہ پُر کشش نہ ہو تو اُس کو بد دل ہونے کی ضرورت نہیں۔ فطرت کے قانون پر اعتماد کرتے ہوئے اُس کے اندر یہ یقین ہونا چاہیے کہ اُس کی بیوی سیرت کے اعتبار سے یقینی طور پر زیادہ بہتر ہو گی۔ اور یہ ایک واقعہ ہے کہ حقیقی زندگی میں صورت کے مقابلہ میں سیرت کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔