11۔ بہتر تعلقات
قرآن میں ارشاد ہوا ہے:اور تم ایسی چیز کی تمنا نہ کرو جس میں اللہ نے تم میں سے ایک کو دوسرے پر بڑائی دی ہے۔ مردوں کے لیے حصہ ہے اپنی کمائی کا اور عورتوں کے لیے حصہ ہے اپنی کمائی کا۔ اور اللہ سے اُس کا فضل مانگو۔ بے شک اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے(4:32)۔
عورت اور مرد دونوں کے درمیان دنیوی اعتبار سے مختلف قسم کے فرق ہوتے ہیں۔ کسی کو جسمانی اور ذہنی خصوصیات میں کم حصہ ملا ہے اور کسی کو زیادہ۔ کوئی اچھے حالات میں پیدا ہوتا ہے اورکوئی بُرے حالات میں۔ کسی کے پاس بڑے بڑے ذرائع ہیں اور کسی کے پاس معمولی ذرائع۔ عورت ہو یا مرد جب کوئی کسی کو اپنے سے بڑھا ہوا دیکھتا ہے تو اس کے اندر دوسرے کے خلاف جلن کے جذبات ابھر آتے ہیں۔ اس سے اجتماعی زندگی میں حسد، عداوت اور باہی کش مکش جیسے مسائل پیدا ہو تے ہیں۔ مگر ان چیزوں کے اعتبار سے اپنے یا دوسرے کو تولنانادانی ہے۔ یہ سب دنیوی اہمیت کی چیزیں ہیں۔ یہ دنیا میں ملی ہیں اور دنیا ہی میں رہ جانے والی ہیں۔ اصل اہمیت عورت اور مرد دونوں کے لیے آخرت کی کامیابی کی ہے اور آخرت کی کامیابی میں ان چیزوں کا کچھ بھی دخل نہیں۔ آخرت کی کامیابی کا انحصار اس عمل پر ہے جس کو عورت یا مرد ارادہ و اختیار سے اللہ کے لیے کرتے ہیں۔ اس لیے بہترین عقلمندی یہ ہے کہ عورت اور مرد دونوں حسد سے اپنے آپ کو بچائیں اور اللہ سے توفیق کی دعا کرتے ہوئے اپنے آپ کو آخرت کے لیے عمل کرنے میں لگا دیں۔