29۔ ماں کا کر دار
قرآن میں ارشاد ہوا ہے:اور ہم نے انسان کو حکم دیا کہ وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرے۔ اس کی ماں نے تکلیف کے ساتھ اس کو پیٹ میں رکھا اور تکلیف کے ساتھ اُس کوجَنا۔ اور حمل میں رہنا اس کا اور اُس کا دودھ چھڑانا تیس مہینے میں ہوا۔ یہاں تک کہ جب وہ اپنی پختگی کو پہنچا اور چالیس برس کو پہنچ گیا تو وہ کہنے لگا کہ اے میرے رب، مجھے توفیق دے کہ میں تیرے احسان کا شکر کروں جو تو نے مجھ پر کیا اور میرے ماں باپ پر کیا اور یہ کہ میں وہ نیک عمل کروں جس سے تو راضی ہو۔ اور میری اولاد میں بھی مجھ کو نیک اولاد دے۔ میں نے تیری طرف رجوع کیا اور میں فرماںبرداروں میں سے ہوں۔ یہ لوگ ہیں جن کے اچھے اعمال کو ہم قبول کریں گے اور اُن کی برائیوں سے در گذر کریں گے، وہ اہل جنت میں سے ہوں گے،سچا وعدہ جواُن سے کیا جا تا تھا (46:15-16)۔
انسانی نسل میں عورت کا کر دار ماں کی حیثیت سے بے حد بنیادی ہے۔ ماں کی حیثیت گو یا فعل انسانی کے لیے شیرازہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ کتاب زندگی کے تمام اوراق ماں کے وجود سے جڑتے ہیں۔ ماں کا وجود نہ ہو تو زندگی کے تمام اوراق منتشر ہو جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ ماں کی حیثیت سے عورت کے حقوق کی اسلام میں بے حد تاکید کی گئی ہے۔ ماں کی حیثیت سے عورت کے حقوق کی ادائیگی تمام انسانی اخلاقیات کا سر چشمہ ہے۔ عورت کی یہ حیثیت جس سماج میں محفوظ ہو وہ اعلیٰ انسانی سماج ہو گا۔ اور جس سماج میں عورت کی یہ حیثیت منتشر ہو جائے وہ سماج کبھی اعلیٰ انسانی سماج کی حیثیت سے ترقی نہیں کر سکتا۔ یہ دراصل عورت کا کر دار ہے جو کسی انسانی سماج کو جنگل کا سماج بنانے سے روکتا ہے۔