30۔ اجتماعی اخلاقیات

قرآن میں ارشاد ہوا ہے:اے ایمان والو، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں‌۔ اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ اُ‌ن سے بہتر ہوں‌۔ اور نہ ایک دوسرے کو طعنہ دو اور نہ ایک دوسرے کو برے لقب سے پکا رو۔ ایمان لانے کے بعد گناہ کا نام لگنابُرا ہے۔ اور جو باز نہ آئیں تو وہی لوگ ظالم ہیں (49:11)۔

ہر عورت اور مرد کے اندر پیدائشی طور پر بڑا بننے کا جذبہ چھپا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک کو دوسرے کی کوئی بات مل جائے تو وہ اس کو خوب نمایاں کرتا ہے تاکہ اس طرح اپنے کو بڑا اور دوسرے کو چھوٹاثابت کرے۔ وہ دو سرے کا مذاق اڑاتا ہے، وہ دوسرے پر عیب لگاتا ہے، وہ دوسرے کو برے نام سے یاد کرتا ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے اپنی بڑائی کے جذبہ کی تسکین حاصل کرے۔

مگر اچھا اور برا ہونے کا معیار وہ نہیں ہے جو کوئی عورت یا مرد بطور خود مقرر کر لے۔ اچھا دراصل وہ ہے جو خدا کی نظر میں اچھا ہو اور برا وہ ہے جو خدا کی نظر میں بُر‌اٹھہرے۔ اگر ہر ایک کے اندر فی الواقع اس کا احساس پیدا ہو جائے تو اس سے بڑائی کا جذبہ چھن جائے گا۔ دوسرے کا مذاق اڑا نا، دوسرے کو طعنہ دینا، دوسرے پر عیب لگانا، دوسرے کو بُرے لقب سے یاد کرنا، سب اس کو بے معنٰی معلوم ہونے لگیں گے۔ کیوں کہ وہ جانے گا کہ لوگوں کے درجہ و مرتبہ کا اصل فیصلہ خدا کے یہاں ہونے والا ہے۔ پھر اگر آج میں کسی کو حقیر سمجھوں اور آخرت کی حقیقی دنیا میں وہ با عزت قرار پائے تو میرا اس کوحقیر سمجھنا کس قدر بے معنیٰ ہو گا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom