25۔ عورت کی ذمہ داری
قرآن میں ازواجِ ر سول کی ذمہ دار یاں بتا تے ہوئے ارشاد ہوا ہے:اے پیغمبر کی بیویو،تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم اللہ سے ڈرو تو تم لہجہ میں نرمی نہ اختیار کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے وہ لالچ میں پڑ جائے اور معروف کے مطابق بات کہو۔ اور تم اپنے گھر میں قرار سے رہو اور سابقہ جاہلیت کی طرح دکھلاتینہ پھر و۔ اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اللہ تو چاہتا ہے کہ وہ تم اہل بیت سے آلودگی کو دور کرے اور تم کو پوری طرح پاک کر دے (33:32-33)۔
قرآن کا یہ بیان بظاہر پیغمبر کی ازواج کے بارے میں ہے۔ مگر اپنے توسیعی مفہوم کے اعتبار سے وہ ان تمام خواتین کے بارے میں ہے جو اپنی ذاتی ذمہ دار یوں کے ساتھ سماجی ذمہ دار یوں کو ادا کر نے کا بھی جذبہ رکھتی ہوں اور اس بنا پر ان کا تعلق(interaction)مردوں سے بھی پیش آتا ہو۔ یہ خواتین وہ ہیں جو اپنے حالات اور اپنی صلاحیت کے لحاظ سے قیادت کی ذمہ دار یاں ادا کرتی ہیں۔ ان آیات میں ان خواتین کو بتایا گیا ہے کہ اُنہیں کس قسم کے آداب کو ملحوظ رکھنا چاہیے۔ ایسی خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی نسوانی حیثیت کو بر قرار رکھتے ہوئے اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ اس معاملہ میں وہ توازن کو نہ کھوئیں۔