9۔ نا پسندیدہ چیز میں خیر
قرآن میں ارشاد ہوا ہے— اے ایمان والو،تمہارےلیےجائزنہیں کہ تم عورتوں کو زبردستی اپنی میراث میں لے لو اور نہ اُن کو اس غرض سے روکے رکھو کہ تم نے جو کچھ اُن کو دیا ہے اس کا کچھ حصہ اُن سے لے لو مگر اس صورت میں کہ وہ کھلی ہوئی بے حیائی کریں۔ اور ان کے ساتھ اچھی طرح گزر بسر کرو۔ اگر وہ تم کو نا پسند ہوں تو ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تم کو پسند نہ ہو مگر اللہ نے اس میں تمہارے لیے بہت بڑی بھلائی رکھ دی ہو(4:19)۔
اس آیت میں خاندانی زندگی کا ایک اہم نکتہ بیان ہوا ہے۔ وہ یہ ہے کہ انسانوں کے درمیان فطری طور پر فرق ہوتا ہے۔ ایسی حالت میں کامیاب زندگی کا راز یہ ہے کہ لوگ آپس میں ایڈجسٹمنٹ کر کے رہیں۔ ازد واجی زندگی میں بار بار ایسا ہوتا ہے کہ مختلف اسباب سے ایک اور دوسرے کے در میان شکایت اور اختلاف کی صورتیں پیدا ہو جاتی ہیں۔ جب ایسا ہو تا ہے تو طرفین کے اندر شعوری یا غیر شعوری طور پر یہ احساس پیدا ہو جاتا ہے کہ میں نے رفیقِ زندگیکےانتخاب میں غلطی کی۔
مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ انتخاب کی غلطی نہیں ہے بلکہ یہ سوچ کی غلطی ہے۔ شوہر اور بیوی دونوں کو یہ جاننا چا ہیے کہ اس دنیا میں نہ کوئی معیاری شو ہر ہے اور نہ کوئی میعاری بیوی۔ ایسی حالت میں کامیاب از دو اجی زندگی کا راز یہ ہے کہ دونوں’’ غیر معیاری‘‘رفیقِ زندگی کے ساتھ ایڈجسٹ کر کے رہنا سیکھیں۔
مزید یہ کہ یہ ایڈجسٹمنٹکوئیبرائی(evil)نہیں ہے۔ بلکہ اس میں ایک نہایت اہم حکمت چھپی ہوئی ہے۔ وہ یہ کہ نا موافق حالات کے ساتھ ایڈجسٹ کر کے رہنا، تمام انسانی ترقیوں کا زینہ ہے۔ اسی سے مرد اور عورت کے درمیان اعلیٰ اخلاقیات کی پرورش ہوتی ہے۔ اسی سے مرد اور عورت کے درمیان اعلیٰ انسانی اوصاف کی نشو و نما ہوتی ہے۔ اسی سے مرد و عورت کے اندر چھپے ہوئے امکانات(potentials)جاگتے ہیں۔ یہ صورت حال کسی انسان کی عائد کی ہوئی نہیں، وہ خود خالقِ فطرت کی تخلیق کا ایک لازمی حصہ ہے۔ اس معاملہ میں کسی مرد یا عورت کے لیے اس کے سوا کوئی انتخاب(choice)نہیں کہ وہ اُس کو قبول کرے۔