34۔ قریبی دشمن
قرآن میں ارشاد ہوا ہے :اے ایمان والو،تماریبعضبیویاں اور بعضاولادتمہارے دشمن ہیں، پس تم اُن سے ہوشیار رہو، اور اگر تم معاف کر دو اور در گذر کرو اور بخش دو تو اللہ بخشنےوالا، رحم کرنے والا ہے(64:14)۔
قریبی رشتہ دار کا معاملہ بے حد نازک معاملہ ہوتا ہے۔ مختلف اسباب سے ایسا ہوتا ہے کہ آدمی کسی برائی کو صرف اس لیے کر ڈالتا ہے کہ اپنے قریبی رشتہ داروں کے دباؤ کی وجہ سے وہ کچھ اور نہیں کر سکتا تھا۔ کسی رشتہ دار کی طرف سے اس قسم کا رویہ اپنے نتیجہ کے اعتبار سے دشمنی کا رو یہ ہے۔ رشتہ داروں کو خیرمیں تعاون کے لیے کام آنا چاہیے، نہ کہ ایک دوسرے کو برائی کی طرف لے جانے کے لیے۔