13۔ فطرتِ انسانی کا تقاضا
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا کہ میرے لیے دنیا کی چیزوں میں سے عورتیں اور خوشبو محبوب بنائی گئی ہیں اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے: حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاة (سنن النسائی،حدیث نمبر 3939)۔
اس حدیث میں ضمیرمتکلم کے اسلوب میں در اصل انسانی فطرت کو بتایا گیا ہے۔ انسان کے اندر فطری طور پر یہ مزاج ہے کہ وہ اپنے زوج(جوڑے)کی طرف خصوصی میلان رکھتا ہے۔ وہ اپنے جوڑے کو اپنا تکمیلی حصہ سمجھتاہے۔ اس کا پورا وجود محسوس کرتا ہے کہ اس جوڑے کے بغیر اُس کی ہستی مکمل نہیں۔ یہ فطرت کی تخلیق کا ایک حصہ ہے۔ اس کا تعلق ہر انسان سے ہے۔
مرد اور عورت دونوں کو مل کر دنیا میں جو کام کرنا ہے وہ بے حد صبر آزما کام ہے۔ وہ ایک پُر مشقت جد و جہد ہے۔ اس پُر مشقت جد و جہد کو خوشگوار بنانے کے لیے عورت اور مرد کے اندر ایک دوسرے کے لیے محبت رکھ دی گئی ہے۔ یہی الفت اور محبت کسی انسانی سماج کو مستحکم سماج بنا تی ہے۔ اجتماعی زندگی میں الفت اور محبت کی حقیقت چپکانے والے مادہ (adhesive)کی ہے۔ اگر یہ الفت اور محبت ختم ہو جائے تو خاندان اور سماج دونوں انتشار کا شکار ہو کر رہ جائیں۔ کامل قربت(total communion)صرف شو ہر اور بیوی کے درمیان قائم ہوتا ہے۔