عورت کا کمتر استعمال

یہ تاریخ کا ایک المیہ ہے کہ بیشتر مرد ایک مشترک غلطی کا شکار ہوئے ہیں، اور وہ ہے عورت کا کمتراستعمال‌(under-use)۔ ہر عورت امکانی طور پر اپنے شوہر کی بہترین ذہنی رفیق (intellectual partner)ہے اور ذہنی رفیق بلا شبہ کسی مرد کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ مگر بیشتر مرد اپنے اس اثاثہ کو اس کی اعلیٰ صورت میں استعمال نہیں کر پاتے۔ وہ اس کا صرف کمتر استعمال کر تے رہتے ہیں‌۔ یہاں تک کہ دونوں مر کر اس دنیا سے چلے جاتے ہیں‌۔

عورت اپنے مزاج کے اعتبار سے اس کو پسند کرتی ہے کہ وہ اپنے آپ کو مزین کرے (الزخرف، 43:18)۔مرد کا یہ کام ہے کہ وہ اس مزاج کو ایک صحت مند موڑ دے۔ وہ تزئین‌جسمانی کے مزاج کو تزئین‌ذہنی کی طرف موڑ دے۔ تا کہ عورت اس کی زندگی میں ذہنی‌رفیق کا رول ادا کرنے کے قابل ہو سکے۔

لیکن مرد ایسا نہیں کرتا۔ وہ عورت کے مزاج کو خود اپنی تفریح کا ذریعہ بنا لیتا ہے۔ وہ خود بھی عورت کو خوش نما صورت میں دیکھنے کا خواہشمند بن جاتا ہے۔ وہ عورت کو صرف ایک ذریعۂ مسرت (source of pleasure) کے طور پر لے لیتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ عورت اپنی ساری عمر بس اپنے جسم کو سنوار نے میں لگی رہتی ہے۔ وہ اس قابل نہیں بنتی کہ اپنے ذہنی امکانات کو ترقی دے کر اپنے آپ کو اس کا اہل بنائے کہ وہ اپنے شریک حیات کے لیے اعلیٰ درجہ کی ذہنی‌رفیق‌بن سکے۔

اس معاملہ میں ایک حدیث سے رہنمائی ملتی ہے۔ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اپنی دنیا سے محبت کی وہ اپنی آخرت کا نقصان کرے گا، اور جس نے اپنی آخرت سے محبت کی وہ اپنی دنیا کا نقصان کرے گا۔ پس تم فنا ہونے والی چیز پر اس کو ترجیح دو جو باقی رہنے والی ہے:مَنْ أَحَبَّ دُنْيَاهُ أَضَرَّ بِآخِرَتِهِ، وَمَنْ أَحَبَّ آخِرَتَهُ أَضَرَّ بِدُنْيَاهُ، فَآثِرُوا مَا يَبْقَى عَلَى مَا يَفْنَى(مسند احمد، حدیث نمبر 19697)۔

اس حدیث میں فطرت کے ایک قانون کو بتا یا گیا ہے۔ وہ یہ کہ اس دنیا میں ایک چیز کو لینے کے لیے دوسری چیز کو چھوڑنا پڑ تا ہے۔ یہی اصول ازدواجی زندگی کے بارے میں بھی درست ہے۔ کوئی مرد اگر یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنی بیوی کو اپنا ذہنی رفیق بنائے تو اس کو یہ قربانی دینی پڑے گی کہ وہ عورت کی جسمانی خوش‌نمائی کو چھوڑ کر اس کی ذہنی ترقی کا شائق بنے۔ اسی قربانی کے ذریعہ یہ ممکن ہے کہ کسی مرد کے لیے اس کی عورت اعلیٰ تر معنوں میں اس کی ذہنی رفیق بن جائے۔ یہ قربانی صرف قربانی نہیں‌۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی نے چھوٹےفائدہ کو نظر انداز کر کے بڑے فائدہ کو اپنے لیے لے لیا۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom