مستقبل کی طرف دیکھنا
شوہر اور بیوی کے درمیان پیدا ہونے والے بعض مسائل کا ذکر کرتے ہوئے قرآن میں ایک نصیحت آئی ہے۔ اس کا ترجمہ یہ ہے: خدا کسی پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اتنا ہی جتنا کہ اُس نے اس کو دیاہے، خدا سختی کے بعد جلد ہی آسانی پیدا کر دے گا (65:7)۔
قرآن کی یہ آیت ازدواجی زندگی کی ایک اہم حکمت کو بتاتی ہے۔ وہ یہ کہ اختلافی معاملات میں صرف حال (present)کی بنیاد پر رائے قائم نہ کرنابلکہ مستقبل (future) کو سامنے رکھ کر اپنی رائے بنا نا۔ تجربہ بتاتا ہے کہ جب ازدواجی زندگی میں کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو لوگ صرف حال کو دیکھتے ہیں۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں کہ جو صورت حال آج ہے وہی کل باقیر ہنے وا لی نہیں۔
حال میں سوچنا کسی عورت یا مرد کے اندر محدود طرز فکر پیدا کرتا ہے۔ اس سے مایوسی اور جھنجھلاہٹ کا مزاج بنتا ہے۔ اس سے برتر سوچ کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ ایسے لوگ برداشت کی ربانی صفت سے محروم رہتے ہیں۔ کیوں کہ وہ محسوس کر تے ہیں کہ بر داشت کر نا اپنی محرومی کو قبول کرنے کے ہم معنٰی ہے۔
اس کے بر عکس مستقبل کو سامنے رکھ کر سوچنا مرد اور عورت کے اندر اعلیٰ صفات کی پرورش کرنا ہے۔ ایسے لوگ کبھی نا امید نہیں ہوتے۔ کیوں کہ ان کا احساس یہ ہوتا ہے کہ جو چیز انہیں آج نہیں مل رہی ہے وہ انہیں بدلے ہوئے حالات میں کل مل جائے گی۔ مستقبل بینی لوگوں کے اندر اعلیٰ ظر فی کا مزاج پیدا کرتی ہے۔ ایسے لوگوں کی نظر ہمیشہ زیادہ بڑی چیزوں پر ہو تی ہے، اس لیےچھوٹی چیزوں کا نقصان انہیں کوئی نقصان نظر نہیں آتا۔