2۔ اخلاق کا معیار
عائشہ صدیقہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے اچھا ہو۔ اور میں اپنے گھر والوں کے لیے تم میں سب سے اچھا ہوں۔ اور جب تمہارا ساتھی انتقال کر جائے تو تم اُس کے لیے دعا کر و:خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي وَإِذَا مَاتَ صَاحِبُكُمْ فَدَعُوهُ(سنن الترمذی، حدیث نمبر3895)۔
گھر کی زندگی میں شوہر اور بیوی مستقل طور پر ایک ساتھ رہتے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں بار بار ایک کو دوسرے سے شکایت پیدا ہو تی ہے۔ غصہ اور نفرت کے جذبات جاگتے ہیں۔ ایسی حالت میں حُسن اخلاق کا سب سے بڑا آزمائشیمقام اُس کا اپنا گھر ہے۔ جو مرد اپنے گھر کے اندر بہتر سلوک کا ثبوت دے وہ اخلاقی امتحان میں کامیاب ہو گیا۔ اسی طرح جو عورت اپنے گھر کے اندر حُسنِسلوک پرقائم رہے اُس نے آزمائش میں کامیابی حاصل کی۔ ایسے عورت یا مرد باہر کی زندگی میں بھی کامیاب رہیں گے۔
گھر کی زندگی میں جب ایک ساتھی کو موت آ جائے اور دوسرا ساتھی زندہ رہے تو اکثر ایسا ہوتا ہے کہ زندہ کے دل میں وفات یافتہ کے بارے میں غم اور ماتم کے جذبات پیدا ہو جاتے ہیں۔ مگر اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ ایسے حادثہ کے موقع پر اپنے جذبات کا رُخدعا کی طرف کر دیا جائے۔ جو کچھ دنیا میں کھو یا گیا ہے اس کو آخرت میں پانے کی کوشش کی جائے۔