6۔ بہتر خاتون کون
ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ عورتوں میں سب سے بہتر عورت کون ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ عورت کہ مرد جب اُسے دیکھے تو وہ اس کو خوش کر دے۔ اور مرد جب کسی کام کے لیے کہے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور اپنے نفس اور اپنے مال میں وہ مرد کی مرضی کے خلاف کچھ نہ کرے:عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:أَيُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ؟ قَالَ:الَّذِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ، وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ، وَلَا تُخَالِفُهُ فِيمَا يَكْرَهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهِ (مسند احمد، حدیث نمبر 7421)۔
یہ حدیث اپنے توسیعی مفہوم کے اعتبار سے عورت اور مرد دونوں کے لیے ہے۔ عورت اور مرد دونوں ایک دوسرے کے لیے زندگی کے ساتھی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ ہر معاملہ میں ایک دوسرے کے رازداں ہیں۔ زندگی کا کاروبار چلانے کے لیے وہ ایک دوسرے کے مددگار ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے لیے ایک گاڑی کے دوپہیے کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ایسی حالت میں انسانیت کا تقاضا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے لیے سچے رفیق ثابت ہوں۔ وہ ایک دوسرے کو خوش رکھنے کا اہتمام کریں۔ وہ ایک دوسرے کی رعایت کر نے والے ہوں۔وہ غیر موجود گی میں بھی ایک دوسرے کے خیر خواہ بنے رہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے لیے وہ کریں جو رفیقِ حیات کی حیثیت سے اُصولی طور پر انہیں ایک دوسرے کے لیے کرنا چاہیے۔