فطرت کا عمومی قانون
قرآن میں بہت سی آیتیں ایسی ہیں جو بظاہر مردوں کو خطاب کر تی ہیں مگر اپنے عمومی انطباق(application)کے لحاظ سے ان کا تعلق مرد اور عورت دونوں سے ہے۔ مثال کے طور پر قرآن میں بتایا گیا ہے کہ خدا نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے (البلد،90:4) اس قرآنی آیت میں بظاہر انسان کا لفظ ہے مگر اس سے مراد مرد اور عورت دونوں ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ عورت اور مرد دونوں کو خدا نے ایک ایسی دنیا میں بسا یا ہے جہاں اُنہیں مشقتوں کے ماحول میں اپنی زندگی کا راستہ طے کرنا ہے۔اس آیت میں خدا نے اپنے تخلیقینقشہ کو بتا یا ہے۔ اس کے مطابق، موجودہ دنیا کا نظام اس طرح بنا یا گیا ہے کہ یہاں ہر عورت اور ہر مرد کو کچھ مشقت جد و جہد کے کورس سے گزرنا ہے۔ زندگی مشقت سے بھری ہوئی جد و جہد کا نام ہے۔ اس سے بچنا نہ کسی عورت کے لیے ممکن ہے اور نہ کسی مرد کے لیے۔
حقیقت یہ ہے کہ زندگی مسائل کا نام ہے۔ مسئلہ زندگی کا ایک ایسا لازمی حصہ ہے جس کو اس سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ کوئی عورت یا مرد جب ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ ہو کر ازدواجی زندگی کا آغاز کر تے ہیں تو عین اُسی وقت ان کے درمیان مسائل کا بھی آغاز ہو جاتا ہے۔ بے مسئلہازدواجی زندگی اس دنیا میں سرے سے ممکن ہی نہیں۔ پھر اس مسئلہ کا حل کیا ہے۔ وہ کون سا فارمولا ہے جس کےذر یعہ ازدواجی زندگی کو پُر سکون اور خوش گوار بنا یا جا سکے۔ وہ فارمولا صرف ایک ہے اور وہ ایڈجسٹمنٹ(adjustment)ہے۔
جب کوئی کسی سے ایڈجسٹ کر تا ہے تو بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ کسی عورت یا مرد کے ساتھ ایڈجسٹ کر رہا ہے۔ چنانچہ اُس کے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ میں اپنے جیسے ایک انسان کے سا تھ کیوں ایڈجسٹ کروں۔ میں کسی کے آگے کیوں جھکوں۔یہ سوچ کسی عورت یا مرد کے لیے ایڈجسٹمنٹ کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہے۔
یہ صرف ایک غلط فہمی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی آدمی جب کسی کے ساتھ ایڈجسٹ کر تا ہے تو اس کا ایڈجسٹمنٹ کسی عورت یا مرد کے ساتھ نہیں ہوتا، بلکہ اس کا ایڈجسٹمنٹ خالقِ فطرت کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ در اصل کوئی اور نہیں بلکہ خود خالقِ فطرت ہے جس نے دنیا میں ایسا نظام بنایا جہاں ایڈجسٹمنٹ کے بغیر کوئی اجتماعی کام سرے سے نہ ہو سکے۔ ایسی حالت میں ایڈجسٹ کرنا گو یا خالقِ فطرت کے فیصلہ پر راضی ہو نا ہے۔ ایڈجسٹمنٹ کا یہ پہلو اس کو ایک ایسی چیز بنا دیتا ہے جس کے نتیجہ میں وہ خدا کے انعام کا مستحق قرار پائے۔ اس اعتبار سے دیکھئے تو ایڈجسٹمنٹ یا یکطرفہ جھکاؤ صرف ایک اخلاقی روش نہیں، وہ ایک عبادت ہے۔ وہ خدا کی خدائی کا اعتراف کرنا ہے۔ ایڈجسٹمنٹ خدا کے حقوق میں سے ایک حق ہے اور اسی جذبہ کے تحت اس کو اختیار کرنا چاہیے۔