17۔ لڑکیوں کے ساتھ حسن سلوک
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کے یہاں لڑکی ہو۔ پھر وہ نہ اُس کو زمین میں گاڑے اور نہ اس کی تحقیر کرے اور نہ اُس پر اپنے لڑ کے کو ترجیح دے تو اللہ اُس کو جنت میں داخل کرے گا: مَنْ كَانَتْ لَهُ أُنْثَى فَلَمْ يَئِدْهَا، وَلَمْ يُهِنْهَا، وَلَمْ يُؤْثِرْ وَلَدَهُ عَلَيْهَا، قَالَ:يَعْنِي الذُّكُورَ أَدْخَلَهُ اللهُ الْجَنَّة(سنن ابو داؤد،حدیث نمبر 5146)۔
حسن سلوک ایک ایسی نیکی ہے جو ہر مرد اور عورت کے ساتھ مطلوب ہے۔ مگر لڑکیوں کےسلسلہ میں اس کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ غریبطبقہ کے لوگ لڑکیوں کو اپنے اوپر بوجھ سمجھ لیتے ہیں۔ اس بنا پر وہ اُن کے معاملہ میں اپنی ذمہ دار یوں کو بخوبی طور پر ادا نہیں کر پاتے۔ دولت مند طبقہ اپنے مخصوص لائف اسٹائل کی بنا پر خود اپنے لیے زندگی کی خوشیوں کو تلاش کرنے میں مصروف رہتا ہے۔ وہ اپنی لڑکیوں کو آزاد چھوڑ دیتا ہے۔ اس آزادیکے نتیجہ میں لڑکیاں اپنی ابتدائی عمر ہی میں تباہ کن غلطیوں کا شکار ہو کر رہ جاتی ہیں۔
ایسی حالت میں لڑکیاں اپنے سرپرستوں کے لیے نازک ذمہ داری کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس ذمہ داری کو ادا کرنا اسلام کی تعلیمات میں سے ایک اہم تعلیم ہے۔ اس ذمہ داری کو ادا کیے بغیر کوئی شخص اپنے رب کے یہاں بریالذمہ نہیں ہو سکتا۔