عائشہ صدیقہ
عائشہ بنت ابی بکرکو اسلام کی تاریخ میں خاتونِاوّل(first lady) کامقام حاصل ہے۔ وہ خلیفۂ اوّل ابوبکر صدیق کی صاحبزادی تھیں، پھر وہ پیغمبر اسلام کی زوجۂمحترمہبنیں۔ عائشہ صدیقہ قرآن کی ایک بڑی عالمہ تھیں۔ علم حدیث میں ان کو مجتہدا نہ حیثیت حاصل تھی۔
عائشہ صدیقہ کے والد ابو بکر بن قحافہ تھے اور اُن کی والدہ کا نام ام رومان بنت عامر تھا۔ وہ مکہ میں نبوت کے پانچویں سال پیدا ہوئیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی نے اس سلسلہ میں مختلف روایتوں کا جائزہ لےکربتایا ہےکہ اُن کی تاریخ پیدائش غالباًشوال 9 قبل ہجرت مطابق جولائی614ء ہے (سیرت عائشہ، سید سلیمان ندوی، مطبوعہ شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، صفحہ 19 ) ۔
عائشہ صدیقہ کا حافظہ بہت غیر معمولی تھا۔ اُن کو اپنے بچپن کے زمانہ تک کی اکثر باتیں یاد تھیں۔ عرب شعراء کا کلام اُن کو اتنا زیادہ یاد تھا کہ اکثر معاملات میں وہ کوئی نہ کوئی شعر پڑھ دیا کرتی تھیں۔ اپنے اہل خاندان کے ساتھ نبوت کے تیرہویں سال پیغمبر اسلام نے ابوبکر صدیق کے ساتھ ہجرت فرمائی۔ عائشہ صدیقہ بھی اپنے اہل خاندان کے ساتھ مکہ سے مدینہ آ گئیں۔ قوت حافظہ کے ساتھ ساتھ وہ غیر معمولی طور پر اخّاذ تھیں۔ ہجرت کے وقت اُن کی عمر صرف آٹھ سال تھی۔ لیکن اس کم عمری میں اُن کی قوت حافظہ کا یہ حال تھا کہ ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام واقعات بلکہ تمام جزئی باتیں اُن کو یاد تھیں۔ اُن سے بڑھ کر کسی صحابی نے ہجرت کے واقعات کا مسلسل بیان محفوظ نہیں رکھا ہے۔ عائشہ صدیقہ کے بارے میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا:فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ (صحیح البخاری، حدیث نمبر3433)۔ یعنی،عائشہ کی فضیلت دوسری تمام عورتوں پر ویسی ہی ہے جیسے کہ ثرید کی فضیلت دوسرےکھانوں پر۔
پیغمبر اسلام کا پہلا نکاح مکہّ میں خدیجہ بنت خویلد سے ہوا جب کہ آپ کی عمر 25سال تھی۔ ہجرت سے تین سال پہلے خدیجہ کی وفات ہو گئی۔ اُس کے بعد آپ کا دوسرا نکاح عائشہ بنت ابی بکر سے ہوا۔ اس نکاح میں پیغام رسانی کا کام خولہ بنت حکیم نے کیا تھا۔ حدیث کی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے کہ عائشہ صدیقہ ؓکا نکاح پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہّ میں ہوا۔ اُس وقت عائشہ صدیقہ کی عمر 6سال تھی۔ آپ کی رخصتیہجرت کے بعد مدینہ میں ہوئی۔ اُس وقت آپ کی عمر نو سال ہو چکی تھی(مسند احمد، حدیث نمبر24867)۔
عائشہ صدیقہ کا نکاح خود اُن کے والد ابوبکر صدیق نےپڑھایا(مستدرک الحاکم، حدیث نمبر 2704)۔ روایات کے مطابق، آپ کی مہر پانچ سو درہم تھی(صحیح مسلم، حدیث نمبر1426)۔ قدیم زمانہ میں عرب میں تعلیم کا رواج نہ تھا۔ بہت کم لوگ لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ اس قلیلتعداد میں ایک نام ابوبکر صدیق کا تھا۔ اس خاندانی روایت کی بنا پر عائشہ صدیقہ کو بھی یہ موقع ملا کہ وہ لکھنا اور پڑھنا سیکھ لیں۔ چنانچہ وہ قرآن کو دیکھ کر پڑھتی تھیں۔ بعض روایات کے مطابق، ان کو لکھنا بھی آتا تھا۔ چنانچہ وہ خط کا جواب تحریری شکل میں دے سکتی تھیں۔